اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی حکومت کی طرف سے کراچی میں سمندر میں سیوریج کا آلودہ پانی اور زہریلا مواد گرانے سے پیدا ہونے والے خطرات کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی ‘ آلودہ پانی کے رساؤ سے تیزی سے زیر زمین پانی آلودہ ہو رہاہے ‘ مینگرو کے جنگلات کے ختم ہونے کا خطرہ بڑھ رہا ہے ‘ آبی ذخائر میں محلول شدہ آکسیجن میں کمی واقع ہو رہی ہے ‘ سی فوڈ پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں ۔ جمعہ کو ایوان میں یہ
رپورٹ وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے وقفہ سوالات کے دوران پیش کی۔ وزیر موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ کراچی کی 2 کروڑ کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔ کراچی میں سیوریج کا نظام نا مکمل اور غیر موثر ہے جس کے نتیجے میں تقریباً 50کروڑ گیلن یومین سیوریج کا پانی پیدا ہو رہاہے اور اسی حالت میں یہ آلودہ پانی لیاری اور ملیر ریورز کے ذریعے سمندر میں چھوڑا جا رہا ہے۔ زیر زمین پانی آلودہ ہونے کے علاوہ سی فوڈ کی برآمدات پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ مچھلی کی پیداوار کو نقصان ہو رہا ہے۔ غذائی اشیاء آلودہ ہو رہی ہیں کیونکہ اندرون شہر کراچی میں گھریلو اور غیر صاف شدہ گندے پانی کے استعمال کے ذریعے سبزیاں اگائی جا رہی ہیں۔زیر زمین پانی آلودہ ہونے کے علاوہ سی فوڈ کی برآمدات پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ مچھلی کی پیداوار کو نقصان ہو رہا ہے۔ غذائی اشیاء آلودہ ہو رہی ہیں کیونکہ اندرون شہر کراچی میں گھریلو اور غیر صاف شدہ گندے پانی کے استعمال کے ذریعے سبزیاں اگائی جا رہی ہیں۔ ٹریٹمنٹ پلانٹس تک بڑی سیوریج لائنیں بچھانے اور نئے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تعمیر ‘ موجودہ پلانٹس کی بحالی کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس منصوبے سے گندے پانی کو ٹریٹمنٹ کے بعد سمندر میں چھوڑنے ‘ ساحل سمندر صاف ہونے کے ساتھ ساتھ شہر کے ماحول کے تحفظ اور اسے بہتر بنانے ‘ سمندری ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔