فیصل آباد (آن لائن) اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ طیبہ کے والدین کا پتا لگ گیا ہے لیکن ان کے والدین کی غربت کا یہ عالم ہے کہ ان کے پاس اپنی بیٹی کو ملنے جانے کا کرایہ بھی نہیں ہے۔
نجی ٹی وی سما کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج کے گھر عتاب کا نشانہ بننے والی 10 سالہ طیبہ کے والد کا نام اعظم ہے اور وہ جڑانوالہ کا رہائشی ہے۔ طیبہ کے والد نے بتایا کہ اس نے پڑوسن سے اپنی بیوی کا آپریشن کرانے کیلئے 18 ہزار روپے قرضہ لیا تھا جس کے عوض بیٹی کو 6 ماہ کیلئے خاتون کے سپرد کیا۔ بیٹی گزشتہ کئی ماہ سے اس خاتون کی تحویل میں ہی تھی اور اس نے پچھلے چار مہینے سے بیٹی سے ہماری بات بھی نہیں کرائی اور یہی کہتی رہی کہ وہ ٹھیک ہے۔
طیبہ کی والدہ نے بتایا کہ ہمارے پاس خاتون کا قرضہ اتارنے کی ہمت نہیں تھی جس کی وجہ سے بیٹی کو پڑوسی خاتون کے حوالے کیا جبکہ اب ہمارے پاس اتنا کرایہ بھی نہیں ہے کہ اپنی بیٹی کو لے کر آسکیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کے پوش علاقے میں کام کرنے والی طیبہ کو ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ نے جھاڑو گم ہونے پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ اس کے ہاتھ جلتے ہوئے چولہے پر رکھ دیے تھے۔ بچی پچھلے 2 سال سے وہاں کام کر رہی تھی اور اس دوران اس کا اپنے والدین سے بھی کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
جج کے اہلخانہ کے تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ کے والدین کا سراغ مل گیا، کس حال میں ہیں؟ جان کر آپ بھی خون کے آنسو رو دیں گے
2
جنوری 2017
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں