جمعہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2024 

تمام مسائل کا حل،محمودخان اچکزئی حیرت انگیزفارمولہ سامنے لے آئے

datetime 25  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے بہت کچھ اور بہت جلدی کرنا ہوگا ،موجودہ حالات میں محتاط رہنا اور دہشت گردی سے جان چھڑانی ہوگی پشتون اور بلوچ کو ان کے ساحل و وسائل پر آئینی گارنٹی دی جائے تو حالات پر قابوپایاجاسکتا ہے ،عمران کے طریقہ احتجاج پر اعتراض ہے، ہر الزام پر کوئی استعفیٰ نہیں دے سکتا،افغان مہاجرین کو زبردستی بے دخل کرنے کی مخالفت کرتے ہیں،

جو یہاں پیدا ہوئے ہیں ان کو یہاں رہنے کا حق دیا جائے، وزیراعظم نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ،جس نے افغانستان نے نہیں دیکھا وہ یہاں رہنے کا حق حاصل ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دہشت گردی ایک بہت بڑا بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے ، 9 ٗ11 کے بعد ہمارے لئے جو مسائل اور حالات پیدا کئے گئے ہیں ہمیں موجودہ حالات میں محتاط رہنا اور اس دہشت گردی سے جان چھڑانی ہوگی، ہمیں جنگ میں پھنسانے کی کوشش کی جارہی ہے،

دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے بہت کچھ اور بہت جلدی کرنا ہوگا ،سی پیک پر تمام صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے اور جس طرح تحفظات اور تضادات پائے جارہے ہیں ان کو ختم کیا جائے، سی پیک کے مسئلہ پر ہمسایہ ممالک کو بھی شامل کرایا جائے، افغانستان اور ایران کے شامل ہونے سے ہمارے لئے آسانیاں پیدا ہونگی اور خاص کر افغانستان سے ہمیں 8 راستے ملیں گے جو سنٹرل ایشیاء تک روزگار اور سرمایہ کاری کے مواقع ملیں گے، گوادر کو چار بہار اور بندرعباس سے ملانے سے ہمیں کہیں زیادہ مواقع ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمدنوازشریف نے آل پارٹیز کانفرنس میں واضح اعلان کیا تھا کہ سب سے پہلے مغربی روٹ پر کام شروع کیاجائے گا،

ہم نے نوازشریف کو بتایا کہ سی پیک کے مسئلہ پر خیبرپختونخوا ، بلوچستان اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کیساتھ ساتھ ٹیکنیکل افراد کو بھی شامل کیا جائے جو اس معاملے کو سمجھیں اور ان پرجن کو اعتراضات اور تحفظات ہیں ان کو ختم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں کی محکوم اقوام کو ان کے وسائل پر حق نہیں دیاجارہا، پشتون اور بلوچ کو ان کے حقوق پر آئینی گارنٹی دی جائے تو حالات پر قابو پایاجاسکتاہے ،

موجودہ حالات میں سب کو ملکر کام کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ تمام فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں، ایسا ادارہ ہونا چاہئے جو سب کا احتساب کرے ،صرف سیاستدانوں کا احتساب کیوں؟ ہر ادارے کو اپنے دائرہ کار میں رہنا چاہئے ،اگر پرانی روایت ہوتی تو عمران خان صوبائی حکومت نہیں بناسکتے ،ہر الزام پر کوئی استعفیٰ نہیں دے سکتا، عمران خان کے طریقہ احتجاج پر اعتراض ہے، قطر ی شہزادہ کا معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت ہی فیصلہ کرے گی ۔

موضوعات:



کالم



مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ


مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…