جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

? مــــاں کــا حــِسـاب

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک بیٹا پڑھ لکھ کر بہت بڑا آدمی بن گیا ” والد کی وفات کے بعد ماں نے ہر طرح کا کام کر کے اسے اس قابل بنا دیا تھا ” شادی کے بعد بیوی کو ماں سے شکایت رہنے لگی کہ وہ ان کے اسٹیٹس میں فٹ نہیں ہے ” لوگوں کو بتانے میں انہیں حجاب ہوتا کہ یہ ان پڑھ ان کی ماں – ساس ہے : بات بڑھنے پر بیٹے نے ایک دن ماں سے کہا *ماں* میں چاہتا ہوں کہ میں اب اس قابل ہو گیا ہوں کہ کوئی بھی قرض ادا کر سکتا ہوں ” میں اور تم دونوں خوش رہیں اس لیے آج تم مجھ پر کئے گئے اب تک کے سارے اخراجات سود سمیت ملا کر بتا دو ” میں وہ ادا کر دوں گا” پھر ہم الگ الگ سکھی رہیں گے :ماں نے سوچ کر جواب دیا *بیٹا* حساب ذرا لمبا ہے ” سوچ کر بتانا پڑے گا ” مجھے تھوڑا وقت چاہیے “بیٹے نے کہا ” ماں کوئی جلدي نہیں ہے ” دو ” چار دنوں میں بات کرنا

رات ہوئی ” سب سو گئے ” ماں نے ایک لوٹے میں پانی لیا اور بیٹے کے کمرے میں آئی” اور بیٹا جہاں سو رہا تھا اس کے ایک طرف پانی ڈال دیا ” بیٹے نے کروٹ لے لی ” ماں نے دوسری طرف بھی پانی ڈال دیا ” بیٹے نے جس طرف بھی کروٹ لی ” ماں اسی طرف پانی ڈالتی رہی تو پریشان ہو کر بیٹا اٹھ کر كچیخ کر بولا کہ ماں یہ کیا ہے میرے بستر کو پانی پانی کیوں کر ڈالا :ماں بولی ” بیٹا ” تو نے مجھ سے پوری زندگی کا حساب بنانے کو کہا تھا ” میں ابھی یہ حساب لگا رہی تھی کہ میں نے کتنی راتیں تیرے بچپن میں تیرے بستر گیلا کر دینے سے جاگتے ہوئے كاٹي ہیں ” یہ تو پہلی رات ہے اور تو ابھی سے گھبرا گیا ” میں نے تو ابھی حساب شروع بھی نہیں کیا ہے جسے تو ادا کر پائے : ماں کی اس بات نے بیٹے کے دل کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا ” پھر وہ رات اس نے سوچنے میں ہی گزار دی ” شاید اسے یہ احساس ہو گیا تھا کہ ماں کا قرض کبھی نہیں اتارا جاسکتا :

ناخدا
ایک سوداگر نے اپنے دوست سے جو ایک بحری جہاز کا ناخدا تھا،پوچھا: تمہارے والد بزرگوار نے کیوں کر وفات پائی؟ناخدا نے کہا آپ میرے والد کی نسبت خاص کر کے کیا پوچھتے ہیں؟ میرے آباء اجداد سب ڈوب کر مرتے ہیں۔ اس واسطے کہ صد ہا پشت سے جہاز رانی کا پیشہ ہمارے خاندان میں ہے۔سوداگر نے کہا،کیا تم کو ڈر نہیں لگتا کہ تم بھی ایک دن باپ دادا کی طرح ڈوب کر مرو گے؟ناخدا نے کہا، بے شک ڈوبنے کا خوف تو ہے لیکن موت سے گریز کہاں ہو سکتا ہے۔بھلا میں آپ سے پوچھتا ہوں آپ کے آباء و اجداد کیوں کر مرے؟سوداگر نے جواب دیا” گھر میں مرے اور کہاں مرے۔” ناخدا نے کہا، آپ نہیں ڈرتے کہ اس گھر میں آپ کو بھی مرنا ہوگا۔نتیجہ یہ کہ آدمی خشکی میں رہے یا دریا میں،موت سے کسی جگہ نجات نہیں۔

موضوعات:



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…