کراچی (این این آئی) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تبدیلی مارشل لاء یا دھرنوں کے ذریعے سے نہیں آئے گی بلکہ ووٹ کے ذریعے سے آئے گی عمران خان 2018کے انتخابات کی تیاری کریں، اسلام آباد دھرنا سازش تھا شہرون کی لاک داؤن کی سیاست کرنے والے سمجھ لین اگر وہ اس سیاست سے بعض نہ آئے ان کی سیاست لاک ڈاؤن ہوجائے گی ، الطاف حسین نے ایم کیو ایم کو جتنا نقصان پہنچایا کوئی اور نہیں پہنچا سکتا الطاف حسین سے لاتعلقی کرنے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں ان کو اب تسلیم کیا جانا چاہئے،بلاول بھٹو عمران خان بننے کی کوشش نہ کریں وہ عمران سے بھی نیچے چلے جائیں گے وہ اپنی تقریر لکھنے والوں کے کہنے پر نہ چلیں اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق فیصلے کریں،وہ اس طرح کی باتیں کریں گے تو پھر ان کے بڑوں کی باتیں سب کے سامنے آئیں گی۔ریلوے کا خسارہ کم سے کم تر ہوتا جارہا ہے بہت جلد ہم اپنے ٹارگٹ تک پہنچ جائیں گے، لانڈھی ٹرین حادثے میں دہشت گردی کے امکان کو مسترد کرتا ہوں، پاکستان میں کوئی سیکیوریٹی رک نہیں۔ ان خیالات کا اظہا ر انھوں نے جمعہ کی شب کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،
اس موقع پر ریلوے کے حکام کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی بڑی تعداد موجود تھی جن میں شاہ محمد شاہ، علی اکبر گجر، خواجہ طارق نذیر اور دیگر بھی موجود تھے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گذشتہ روز لانڈھی ٹرین حادثہ میں 22قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور کافی لوگ زخمی ہوئے میں اس ہی سلسلے میں رکراچی آیا ہوں اور میں نے تمام متعلقہ لوگون سے ملاقاتیں کی صورتحال کا جائزہ لیا اور موقع پر احکامات دیئے ، ہم نے سانحہ کی تحقیقات ایف جی آئی آر کے سپرد کی ہے جو آٹھ دن مین اس کی مکمل رپورٹ پیش کرے گی ، انھون نے کہا کہ اس واقعہ کی حتمی طور پر کسی پر ذمے داری عائد نہین کی جاسکتی ، میں وزیر اعلی سندھ، ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور دیگر سیاسی جماعتوں کے جو لوگ پہنچے میں ان کا شکر گزار ہون جو وہاں گئے ، اس کے علاوہ تمام فلاحی ادارون کو بھی شکر گزار ہون جنھون نے اس موقع پر خدمات انجام دیں۔انھوں نے کہا کہ کچھ ٹی وی چینلز کے اینکرز نے اس موقع پر منافرت پھیلانے کی کوشش کی میں جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، کچھ لوگوں کو ریلوے کے معاملات یا تیکنک کا پتہ نہیں ہوتا وہ ٹی وی لمبے لمبے پروگرام کر رہے ہوتے ہیں۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں یہ بات مانتا ہوں کے ریلوے کا نظام بہت پرانا ہے اور وسائل کی کمی ہے لیکن اس کے باوجود بہتر کام ہورہا ہے،
ہم نے ریلوے کے خسارے کو کم کرنے کی کوشش کی ہے جس میں ہم کامیاب ہوئے ہیں خسارے کو ہم 37سے 27پر لے آئے ہیں، مال گاڑی کے نظام کو بھی بہتر کیا ہے ، ٹرینوں کو اپ گریڈ کرنا شروع کردیا گیا ہے ،سہولتیں فراہم کی ہیں اور کرائے کم کئے ہیں، جہاں تک حادثے کی بات ہے تو دنیا بھر میں ترینوں کے حادثے ہوتے ہیں۔ایسا نہیں ہے کہ ہم لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں حفاظتی انتظامات کو فالو کیا جاتا ہے ، گمراہ کن باتیں لوگوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے کی جارہی ہیں یہ موقع ایسی باتوں کا نہیں ریلوے کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لئے کراچی سے پشاور تک ٹریک بچھایا جارہا ہے تاکہ اس ہی طرح کراچی سے لاہور کا فاصلہ 18کے گھنٹے کے بجائے دس سے گیارہ گھنٹے مینں طے ہوسکے گا۔ریلوے کا سسٹم مکمل طور پر سسٹم کمپیوٹر آئزڈ کیا جارہا ہے، ہم نے ایسے اقدامات کئے ہیں کہ آئندہ ریلوے کی زمینوں پر قبضہ مشکل ہوجائے گا۔ریلوے کی زمینوں کو لاوارث سمجھ کر بہت لوٹایا گیا اور اپنے پیٹ بھرے گئے ہیں۔ ہم ریلوے میں ڈسپلن پیدا کیا ہے، اور ییہاں نوکریاں میرٹ پر دی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تبدیلی دھرنوں یا مارشل لاء کے ذریعے سے نہیں لائی جاسکتی بلکہ ووٹ کے؛ ذریعے لائی جاسکتی ہے عمران خان 2018 کے انتخابات کی تیاری کریں
اسلام آباد دھرنا سازش تھا اس کی ٹائمنگ کو دیکھا جائے۔جن لوگوں نے شہروں کو بند کرنے کی سازشیں کیں وہ آج تین سے چار حصوں میں تقسیم ہوگئے۔عمران خان خیبر پختونخوا میں ترقی کے لئے کام کریں اور پر ویز خٹک پر دست شفقت رکھیں، جسطرح ہم نے پنجاب میں کیا ہے آج اگر آپ کراچی اور لاہور کا موازنہ کریں کراچی کھنڈر اور یہاں کوڑے کے ڈھیر نظر آئیں گے ماضی میں چین کے لوگ کراچی کی ترقی کو حسرت سے دیکھتے تھے لیکن آج چین کے شہر کہاں اور کراچی کہاں کھڑا ہے، یہاں کوڑے کے ڈھیروں کے اوپر پی پی پی کے جھنڈے لگے ہوئے ہیں، جسے دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ بلاول بھٹو کو وزیر اعلی سندھ کو اختیارات دینے چاہیں،انھوں نے کہا کہ ملک کے جو حالات ہیں ان میں جتھے بندیوں اور مارشل لاء کی کوئی گنجائش نہیں تنقید ضرور کریں ایک دوسرے کے گریبان نہ پھاڑیں، پاکستان کے لئے کوئی سیکیوریٹی رسک نہیں، ایم کیو ایم یا الطاف حسین کو کسی نے نقصان نہیں پہنچایا بلکہ خود الطاف حسین خود اپنے پیر پر کلحاڑی ماری ہے ، کراچی میں ایم کیو ایم کا آج بھی اثر ہے، میں یہ بات مانتا ہوں کراچی اور سندھ میں مسلم لیگ تنظیمی طور پر کمزور ہے لیکن اب ہم مسلم لیگ ن کو سندھ ہم مضبوط کر رہے ہیں، جہاں تک حکیم بلوچ کا تعلق ہے تو وہ وزیرکی ھیثیت سے چل نہیں پائے اس ہی لئے انھون نے خود اپنا راستہ الگ کرلیا ، دراصل ہمارے ہاں وزیروں کو کام کرنا پڑتا ہے۔انھون نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری عمران خان بننے کی کوشش نہ کریں ورنہ وہ ان سے بھی نیچے چلے جائیں گے۔، بلاول بھٹو نے عمران خان کے بڑوں تک پہنچ گئے جبکہ ہم سمجھتے ہیں یہ بات صحیح نہیں اگر بات ان کے باپ نانا کی کی جائے تو بات سرے محل ،،سوئس اسکینڈل دیگر اسکینڈلز تک بات جائے گی، وہ پہلے اپنی چار پائی کے نیچے جھانگیں، سندھ میں ان کی مستقل حکومت ہے لیکن شہروں کا حال دیکھین خاک اڑ رہی ہے۔ بلاول کو چاہئے کہ وہ وزیر اعلی سندھ کو اخیتارات دیں۔تاکہ سندھ بھی پنجاب کی طرح رترقی کرے۔