ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے‘‘ سینئر رہنما کے صبر کا پیمانہ لبریز ، مودی کو للکار دیا

datetime 7  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اشتعال انگیزی کیخلاف قرار داد متفقہ طورپر منظور کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ کشمیر معاملے پر پوری قوم یکجان ہے ٗاوڑی حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کے الزام کی مذمت کرتے ہیں ٗ بھارتی سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے ٗ اقوام متحدہ را کے ایجنٹ کلبھوشن دیو کے معاملے کا نوٹس لے ٗپوری پاکستانی قوم ملکی سلامتی کے دفاع کیلئے ایک ہے ٗ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گاجبکہ اراکین سینٹ وقومی اسمبلی نے کہا ہے کہ دو نیو کلیئر طاقتوں میں جنگ دونوں کے خاتمے کا باعث ہوگی ٗلاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ٗ پاکستان جارحانہ پالیسی اختیار کر کے بھارت کو جواب دے۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس خے تیسرے روز مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قرار داد پیش کی۔قرارداد میں کہا گیا کہ کشمیر کے معاملے پر پوری قوم یکجان ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔مزید کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے کی تردید کرتے ہیں اور پاکستان اقوام متحدہ اور عالمی قوانین کے مطابق کشمیریوں کے حقوق کو تسلیم کرتا ہے۔جبکہ اوڑی حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کے الزام کی بھی مذمت کی گئی۔قرارداد میں بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کے ‘مضحکہ خیز دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ’را‘ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے معاملے کا نوٹس لے۔قرار داد میں کہاگیا کہ کشمیر عالمی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے ٗپاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی جانب سے پیش کردہ قرار داد میں برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں ہونے والی شہادتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیرمیں ڈیڑھ سوسے زائد نوجوانوں کو بینائی سے محروم کردیا گیا ٗبھارت مظالم بند کرے قرار داد میں بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت کی گئی قرار داد میں کہاگیا کہ پاکستان کشمیر سمیت تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر تیار ہے۔ قرار داد میں واضح کیا گیا کہ پوری پاکستانی قوم ملکی سلامتی کے دفاع کے لئے ایک ہے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا بعد ازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طورپر منظور کرلی اس موقع پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ خوشی ہوتی اگر قرارداد کی منظوری کے وقت وزیراعظم خود بھی ایوان کی کارروائی میں شریک ہوتے۔
قبل ازیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ بھارت اصل معاملات اور کشمیریوں کے استصواب رائے کے حق سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے کوششیں کر رہا ہے، ہماری پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کشمیریوں کی جدوجہد کو تقویت دینے کا سبب بنے ہیں، سینٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کی سفارشات کی آج ہی ایوان بالا نے منظوری دی ہے۔انہوں نے کہا کہ دو نیو کلیئر طاقتوں میں جنگ دونوں کے خاتمے کا باعث ہوگی۔ ہمیں ایسا راستہ اختیار کرنا ہے جس سے کشمیریوں کو ان کا حق مل سکے۔ ہمیں کشمیر میں جاری ظلم و بربریت کو فوری طور پر رکوانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ استصواب رائے کا حق واحد حل ہے اور اس پر کوئی اختلاف نہیں ہے، اختلاف طریق کار پر ہے جو ہمارے دوست بنتے تھے آج ہمارے دشمنوں کے دوست ہیں۔ ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا بھارت کے عوام سے نہیں بھارتی اسٹیبلشمنٹ سے جھگڑا ہے۔
سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ نہ ہی اقوام متحدہ اور نہ ہی ہمارے ان دوستوں نے مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لیا، جن کے ساتھ ہم نے فوجی معاہدے کر رکھے ہیں۔سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ آگے بڑھنے کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم اپنی کوتاہیوں کا جائزہ لیں۔ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاملے میں جنگ کا کوئی عقلی و اخلاقی جواز نہیں اور دو جوہری ریاستوں کے درمیان جنگ دونوں کے خاتمے کا باعث ہوگی، لیکن ہمیں اپنے راستے کا بھی تعین کرنا چاہیے۔تاج حیدر نے کہا کہ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اقوام متحدہ کشمیر میں ظلم وستم رکوانے کے سلسلے میں کیا کردار ادا کرسکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔تاج حیدر نے کہا کہ کشمیریوں کے استصواب رائے کے مطالبے سے ایک ملی میٹر بھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں ہندوستان کو ہرسال 50 نیوکلیئر ہتھیار بنانے کا حق حاصل ہوگیا یے، لہذا ‘ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ جو ہمارے دوست بنتے تھے، وہ آج ہمارے دشمن کے دوست بن گئے ہیں۔
سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ میں پہلے بھی یہ کہہ چکا ہوں کہ سپر پاور سے دوستی ہمارے لیے بڑے نقصان کا باعث ہوگی۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر غازی گلاب جمال نے کہا کہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو اجاگر کیا جائے‘ بھارت نے ظالمانہ قوانین نافذ کر رکھے ہیں۔ دنیا کو آگاہ کیا جائے کہ بھارت دہشتگرد ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنگ ہوئی تو فاٹا کے عوام پاکستان کے لئے اپنا خون کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ نے او آئی سی کو جگانے کا کام کیا ہے اس پر ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ بھارت کو نفسیاتی طور پر اس سے نقصان ہوا ہے، او آئی سی کو مزید متحرک کیا جائے۔ بھارت اپنی ریاستی دہشتگردی سے دنیا کی توجہ ہٹا کر جنگی ماحول کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہتا ہے۔ڈاکٹر جی جی جمال نے کہا کہ کشمیر میں اس وقت 2 مسئلے اہم ہیں ٗایک بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور دوسرا ان کا جذبہ حریت۔
جی جی جمالی نے کہا کہ جس طرح بھارت نے ہمیں پوری دنیا میں ایک دہشتگرد ریاست قرار دینے کی مہم شروع کر رکھی ہے، اسی طرح یہ وقت ہے کہ ہم بھی ہندوستان کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دینے کے لیے مہم چلائیں۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک نئی قسم کی نفسیاتی جنگ ہے، جس پر ہمیں کام کرنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ جب کوئی ملک جنگ کرتا ہے تو اس کے اندرونی حالات درست ہونے چاہئیں تاہم یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ہمارے مغربی بارڈر پر فوج کے دستے تعینات ہیں اور ہندوستان نہیں چاہتا کہ ضرب عضب کامیاب ہو، وہ دہشت گردی کو ختم نہیں کرنا چاہتا۔ساتھ ہی انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہمارے مغربی بارڈر پر چاہے جیسے بھی حالات ہوں، لیکن ہندوستان یہ جان لے کے فاٹا کے لوگ چاہے کسی بھی حالت میں ہوں، وہ پاکستان کے لیے اپنا خون بہانے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے 35 سال تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی، لیکن اب جس طرح سے انھیں پاکستان بدر کرنا شروع کیا ہے، اس نے 35 سالوں کی کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے۔جی جی جمالی نے او آئی سی کو جگانے پر وزارت خارجہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہ اس نے حال ہی میں کشمیر کے حوالے سے بہت مضبوط پیغام دیا۔انہوں نے کہاکہ بھارت تو چاہے گا کہ لوگ جنگ کی باتیں کریں اور کشمیر کے بنیادی مسئلے سے لوگوں کی توجہ ہٹ جائیں، لہذا ہمیں ان کے جھانسے میں نہیں آنا چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا ہے کہ بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے‘ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں مسئلہ کشمیر حل ہوگا۔ چوہدری تنویر خان نے کہا کہ اپنی ضد اور انا کو ترجیح دے کر اس ایوان میں نہ آنے والوں کو اس ایوان کا تقدس ملحوظ نہیں۔ اللہ نے ان کو سیاسی بصیرت سے محروم رکھا ہے۔ ہمیں دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو اجاگر کرنا چاہیے۔ سات دہائیوں سے نہتے کشمیری بھارتی ظلم و بربریت کا سامنا کر رہے ہیں۔ بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کے اتحاد میں دراڑ آنے پر یہاں کچھ قائدین مبارکبادیں دیتے ہیں جیسے کل ایک لیڈر نے کیا، لیڈر وہ ہوتا ہے جو قوموں کو یکجا کرتا ہے، وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں مسئلہ کشمیر حل ہوگا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پاکستان جارحانہ پالیسی اختیار کر کے بھارت کو جواب دے کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت کو ہوا دینے میں بھارت ملوث ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے ۔ پاکستان جارحانہ پالیسی اختیار کر کے جواب دے کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ امریکی قرارداد تو 48 گھنٹے میں منظور ہو جاتی ہے اور اس پر عملدرآمد بھی ہو جاتا ہے لیکن کشمیر پر منظور قرارداد پر دہائیوں میں بھی عملدرآمد نہیں ہوا ۔سارے سیاستدان کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مارچ کریں ۔سینیٹر رحمان ملک نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندرا مودی کو “دہشتگردوں کا سرغنہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان پاکستان میں دہشتگردی برآمد کرنے کا ذمہ دار ہے۔رحمان ملک نے ارکانِ پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو پاک چین اقتصادی راہداری سے الگ کر کے نہ دیکھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے، سی پیک کی وجہ سے ہو رہا ہے ٗکچھ عالمی طاقتیں اس منصوبے کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتیں پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماء شیری رحمان نے کہا کہ پارلیمان جمہوریت کا دل اور اس کی شہ رگ کمیٹیاں ہوتی ہیں۔ کشمیر کا دفاع پاکستان کا دفاع ہے اور یہ پارلیمنٹ ہی کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کا قلمدان بہت اہم ہوتا ہے، سرتاج عزیز کو سینیٹر بنا کر انہیں وزیر خارجہ ہی بنا دیا جائے ٗ افغانستان سے پاکستان کے تعلقات اچھے نہیں ہیں، امریکہ بھارت کا اتحادی بن چکا ہے اور اسے وہاں بیسز ملنا شروع ہو گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے معاملے پر جو قرارداد بن رہی ہے اس کے الفاظ اے پی سی جیسے ہی ہیں۔ اسے تھوڑا بہتر کیا جائے اور اس میں کلبھوشن کا ذکر کیا جائے ٗ تمام تر صورتحال میں پاکستان کا ساتھ دینے والے ممالک کا شکریہ ادا کیا جائے اور جو ممالک پاکستان کے ساتھ نہیں ہیں انہیں دعوت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سے سفارتی تعلقات بہتر کرنے کے گر سیکھ لیں، وہ سکھائیں گے کہ مشکل وقت میں دوستی کیسے نبھاتے ہیں۔شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ ہے اور بھارت ڈیم پر ڈیم بنا رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کی جا رہی ہے اور پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی دے کر اسے ہتھیار بنایا ہے۔ شیریں رحمان نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کے خلاف بڑی جنگ لڑ رہی ہے اور ان کے خلاف کامیاب کارروائیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم کیوں اب تک وفاقِ پاکستان کا ایک مستحکم اور طویل المدتی دفاع قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں؟شیری رحمان نے بظاہر وزیرِ اعظم نواز شریف، جو آج کے اجلاس میں موجود نہیں تھے، کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا ساتواں حصہ مسلسل طور پر دراندازی کا شکار ہے۔ وہ ان کا اندرونی معاملہ ہے۔ آپ نے یہ معاملہ کیوں نہیں اٹھایا؟فوج آخری دفاعی حصار ہے۔ وہ خندقوں میں کھڑے ہو کر لڑتے ہیں۔ ان سے اپنا کام مت کروائیں ۔سینیٹر کامل علی آغا نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں، تو پھر ہم کہاں غلطی کر رہے ہیں؟ عالمی برادری توجہ کیوں نہیں دے رہی؟
سینیٹر آغا نے سی پیک کے بارے میں بھی سوال اٹھائے ٗگلگت بلتستان کو سی پیک سے باہر کیوں رکھا گیا ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ گلگت بلتستان میں بجلی پیدا کرنے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی بعد ازاں سینٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…