اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جے یوآئی (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان بھی میدا ن میں آگئے ۔تفصیلات کے مطابق خضدار میں 16اکتوبر کو جے یوآئی کے جلسہ عام کے لئے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں ۔ خضدار شہر کے مختلف مقامات پر قائدین کے لئے خیر مقدمی نعرے درج کئے گئے اور بینرز آویزا ں کئے گئے ہیں جب کہ وال چاکنگ بھی کیا جارہاہے ۔ جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں میں جلسہ عام کو کامیاب بنانے کے لئے کافی جوش و خروش پایا جاتا ہے ۔ اس سلسلے میں جے یوآئی نے متعدداجلاس منعقد کرکے کمیٹیاں بھی تشکیل دے رکھی ہے ۔ خضدار کے مین چوراہے پر قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن اور جے یوآئی کے مرکزی کونسل کے رکن میر یونس عزیز زہری کے پوسٹرز آویزاں کئے گئے ہیں ۔ جیسے جیسے ہی جلسہ کی تاریخ قریب آرہی ہے۔ جلسہ عام کی تیاریاں مذید بڑھتی جارہی ہیں۔جلسے سے مولانافضل الرحمان ودیگررہنماخطاب کرینگے .ذرائع کے مطابق جے یوآئی (ف) کی طرف سے جلسہ کاعلان تحریک انصاف کوایک پیغام دیناہے کہ جے یوآئی (ف) کسی بھی صورت وفاقی حکومت کے ساتھ ہے اورتحریک انصاف کابھرپورمقابلہ کیاجائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ 30اکتوبرکوملک بھرسے ہمارے کارکن اسلام آبادپہچیں گے اوراس وقت ہمارااحتجاج ختم ہوگاجب نوازشریف مستعفی ہوکراحستاب کےلئے پیش ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ احتجاج کے خاتمے کی تاریخ وہی ہوگی جس وقت نوازشریف استعفی دیں گے اس سے قبل ہمارااحتاج جاری رہے گا۔اب نوازشریف ٹھہرجاناناممکن ہوگیاہے ۔انہوں نے کہاکہ پانامہ شریف کے ہوتے ہوئے ادارے شفاف طریقے سے کام نہیں کرسکتے ۔پیپلز پارٹی ایم کیو ایم کی طرح مائنس ون فارمولا لائے اور آصف زر داری سے جان چھڑائے ٗ نوازشریف اور آصف زرداری کرپشن کے بادشاہ ہیں ٗدونوں ملی بھگت سے احتساب کو سبوتا ژ کرینگے ٗآصف زرداری، ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کو چھڑانے کیلئے پاناما کو استعمال کررہے ہیں ٗ خورشید شاہ وزیر اعظم کے پے رول پر ہیں ٗ عوام 30اکتوبر کو اسلام آباد پہنچے ٗ وزیر اعظم کے استعفے یا احتساب تک حکومت چلانے نہیں دینگے ٗ موٹوگینگ جھوٹے الزامات لگارہاہے،تحریک انصاف دھرنے کی پلاننگ کررہی ہے،اپنے مطالبوں کے حصول تک اسمبلی کابائیکاٹ جاری رکھیں گے۔ جمعرات کو یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نہ آنے پر ہم پر تنقید ہوئی تاہم آج جواسمبلی میں ہوا انہیں اسی بات کا ڈرتھا اور وہ اسی لیے نہیں گئے ٗآج کی لڑائی سے اچھا پیغام نہیں گیا ٗہم اے پی سی میں اپنا مؤقف واضح طور پر پیش کرچکے تھے جس میں ہم نے واضح پیغام دیا تھا کہ مسئلہ کشمیر پرسب ایک ہیں۔عمران خان نے کہاکہ ملک میں جمہوریت کے نام پر لوٹ مار کی جارہی ہے حالانکہ میاں صاحب پر کرپشن ثابت ہوچکی میں نوازشریف کو وزیراعظم ماننے کیلئے تیار نہیں ٗ وزیراعظم کے احتساب سے جمہوریت مزید مضبوط ہوگی، بلاول بھٹو نوازشریف کو غدار کہہ چکے ہیں اور پھر ان سے پارلیمنٹ میں ہاتھ بھی ملایا، میں آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی طرح اچھا سیاست دان نہیں اس لیے ایسی منافقت نہیں کرسکتا کہ کسی کو غدار بھی کہوں اور پھر پارلیمنٹ میں جا کر اس سے ہاتھ بھی ملاؤں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ خورشید شاہ جو کچھ اسمبلی میں کررہے ہیں اس سے زیادہ فرینڈلی اپوزیشن اور کیا ہوسکتی ہے لیکن سب کچھ جاننے کے بعد بھی ہم نے ٹی اور آرز میں اپوزیشن کا ساتھ دیا خورشید شاہ پر خود کرپشن کے الزامات ہیں، اس کے باوجود ان کے پیچھے کھڑا ہوا تاکہ کوئی یہ نہ کہے عمران خان پارلیمنٹ کو نہیں مانتا اور صرف سڑکوں پر نکلنے کی بات کرتا ہے، وہ بتانا چاہتے ہیں اگر ہم سڑکوں پر نہ نکلتے تو پاناما لیکس بھی کرپشن کے تمام پرانے معاملات کی طرح دب جاتا۔چیرمین تحریک انصاف نے کہاکہ نوازشریف اور آصف زرداری کرپشن کے بادشاہ ہیں، پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ آپس میں ملے ہوئے ہیں لیکن پیپلزپارٹی میں اعتزاز احسن جیسے لوگ موجود ہیں جو واقعی چاہتے ہیں کہ نوازشریف کا احتساب ہو تاہم آصف زرداری جب تک موجود ہیں ایسا کچھ نہیں ہوسکتا کیوں کہ ان دونوں پر کرپشن کے کیسز ہیں، بلاول کچھ بھی بول لیں کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ آصف زرداری پیپلز پارٹی کے خلاف وہ کام کرگئے جو کوئی آمر بھی نہیں کرسکا۔ اس لئے ان کا پیپلزپارٹی کے دوستوں کو مشورہ ہے کہ وہ بھی ایم کیو ایم کی طرح مائنس ون فارمولہ لائیں اور آصف زرداری سے جان چھڑائیں۔عمران خان نے کہا کہمجھے ملکی اداروں سے کوئی امید نہیں، اب صرف سپریم کورٹ سے انصاف کی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ آپ نے چھوٹی چھوٹی باتوں پر سوموٹو لیا تو اتنے بڑے کرپشن کیس جس کے ثبوت بھی موجود ہیں اس پر کارروائی کیوں نہیں کررہے