خواجہ آصف کس طرح نواز شریف کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں ؟ اور موقع ملنے پر وہ ان کے ساتھ کیا کر سکتے ہیں ؟ عمران خان نے بتا دیا

4  اکتوبر‬‮  2016

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)  پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے وزیر ان کے درباریوں کا کردار ادا کرتے ہیں ۔ خواجہ محمد آصف وزیر اعظم کی کرپشن پربجائے ان سے سوال کرنے کے انہیں کہتے ہیں کہ آپ کرپشن کرتے رہیں قوم بھول جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم شروع سے کہہ رہے تھے کہ چار حلقے کھول دیئے جائیں ورنہ ہم سڑکوں پر آجائیں گے اور جب ہم سڑکوں پر آئے تو انہوں نے حلقے کھولے۔ اس کے بعد اب تازہ ترین مدعے پر بھی ہم شروع سے کہہ رہےہیں کہ پانامہ پیپرز کے معاملے پر حکومت جواب دے اور وزیر اعظم کی کرپشن کے بارے میں وزیر اعظم خود جواب دیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ میری پارٹی میں نظام انتہائی شفاف ہے ، اگر مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام بھی لگتا ہے تو میری پارٹی کی جانب سے مجھے کہا جائے گا کہ میں جواب دوں جبکہ نواز شریف کے وزراء ان کے درباریوں کا کردار ادا کرتے ہیں ، ا ن میں سے کسی کو ان سے سوال کرنے کی جرات نہیں ہوتی ، یہ جمہوری نہیں یہ بادشاہی سسٹم ہے اور نواز شریف کے وزیر ان کے درباریوں کا کردار ادا کرتے ہیں۔ خواجہ آصف نواز شریف کی ہر کرپشن پر ان کو جا کر کہتے ہیں کہ میاں صاب پریشان نہ ہوں عوام کچھ روز تک یہ بات بھی بھول جائے گی۔ ان کا مزیدکہنا تھا کہ خواجہ آصف کا بس نہیں چلتا ،اگر ان کا بس چلے تو وہ نواز شریف کے جوتے بھی پالش کر دیں ۔ انہیں موقع ملا تو وہ یہ کام بھی ضرور کریں گے، ایسے ذہنی غلام افراد پاکستان پر حکومت کر رہے ہیں ۔

دوسری جانب پانامہ پیپرز معاملے پر عمران خان کے موقف سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے مسئلہ کشمیرپر قوم سمجھوتہ نہیں کر سکتی اور اس کا فوجی حل نہیں اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ہوگا‘ انہوں نے کہا کہ کرپشن کے معاملہ پر وزیراعظم نواز شریف کو احتساب کے کٹہرے میں لائیں گے۔ عمران خان جب سولو فلائٹ کرتے ہیں تو دیگر سیاسی جماعتوں کے لئے مشکل ہوجاتی ہے‘ پانامہ لیکسایک عالمی سکینڈل ہے جس کی تحقیقات جلد ہونی چاہیں۔ کرپشن کے خاتمے پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مسئلہ کشمیر کی سنگین صورتحال ‘ پاک بھارت کشیدگی اور علاقائی سالمیت کے معاملے پر پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی قومی اسمبلی کے فلور پر وعدہ کیاتھا کہ کرپشن کی تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن یہ تحقیقات کا آغاز وزیراعظم نواز شریف سے ہی ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں پانامہ لیکس کی تحقیقات بارے بل پیش کیا گیا پیپلزپارٹی کا قانونی بل جلد منظور ہوجائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کرپشن کے معاملہ پر جس انداز میں نوجوانوں میں ایک نئی روح پھونکی ہے وہ قابل تحسین ہے تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک میں حصہ بننے بارے فیصلہ وقت پر کریں گے۔ پانامہ لیکس کی تحقیقات میں واحد رکاوٹ خود وزیراعظم نواز شریف ہیں۔ بلاول نے ملک کے وزیر خارجہ کی تعیناتی نہ ہونے پر بھی دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ اجلاس کو بریفنگ سیکرٹری خارجہ نے دی ہے حالانکہ یہ ذمہ داری وزیر خارجہ کی تھی۔ نواز شریف جو تیسری دفعہ وزیراعظم بنے ہیں انہوں نے ابھی تک وزیر خارجہ مقرر ہی نہیں کیا اور ان کی یہ منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی مسئلے پر وزیراعظم بات کرتے ہیں تو یہ دو دوستوں کی بات نہیں ہوتی بلکہ دو ریاستی سربراہوں کی بات ہوتی ہے۔ وزیراعظم اگر دعوے کے مطابق احتساب کا عمل شروع کرتے تو قوم زیادہ متحد ہوتی ہم نے صرف کشمیر کے مسئلے پر حکومت کا ساتھ دیا ہے ۔ قومی سلامتی کے اہداف مل کر حاصل کرنے کیلئے اختلافات سے قطع نظر مسئلہ کشمیر پر حکومت کے ساتھ ہیں۔ احتساب کیلئے پیپلزپارٹی احتجاج کرے گی اور اس کا حجم بھی بڑا ہوگا اور حل بھی بتائے گی مسئلہ کشمیر پر متحد ہونا اس لئے ضروری تھا اگر ہم پوری قوم یکجہتی کے ساتھ جواب نہیں دیں گے تو انہیں سمجھ نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ اچھے اور برے طالبان میں کوئی فرق نہیں رکھتے۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کے اجلاس میں سی پیک پر بھی بات ہوئی ہے اور سمجھتا ہوں کہ قومی اتحاد پر کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے او ریہ بات حیران کن ہے کہ تجربہ کار وزیراعظم اپنا وزیر خارجہ ہی مقرر نہیں کر سکا پیپلزپارٹی نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ تمام مسائل اور معاملات کا حل پارلیمنٹ کے ذریعے ہی نکالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے ذاتی اختلافات نہیں تاہم سیاسی طو رپر اختلافات موجود ہیں پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے جدوجہد کی ہے۔ ہم ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہتے جس سے جمہوریت کمزور ہو۔ مشترکہ پارلیمنٹ اور آل پارتیز کانفرنس کا اجلاس ایک اچھا اقدام ہے تاہم انہوں نے دیر آید درست آید کے مترادف ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…