پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں متعین چینی سفیر نے خیبر پختونخوا حکومت کو سرکاری طور پر آگاہ کیا ہے کہ ’’ مغربی روٹ ‘‘ پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ نہیں جس پر صوبائی حکومت نے وفاق کی جانب سے صوبہ کی حق تلفی کیخلاف احتجاجی تحریک چلانے، تمام اضلاع میں جلسوں ، مظاہروں اور رابطہ عوام مہم چلانے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مغربی روٹ کو عملی جامہ نہ پہنایا گیا تو تحریک انصاف نہ صرف اسمبلیوں سے استعفے دےگی بلکہ حکومت چھوڑنے سے بھی دریغ نہیں کرے گی صوبائی حکومت نے صوبہ کی سیاسی قیادت اورپارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لینے اور مشترکہ حکمت عملی کیلئے کل جماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی زیرصدارت سرکردہ صوبائی وزرا کے ہنگامی اجلاس میںعوام سے رجوع کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے اور وفاقی حکومت کو یاد دلایا ہے کہ مغربی روٹ کو سی پیک میں شامل نہ کرنا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں کے منافی ہے ۔روزنامہ جنگ کےمطابق
خیبر پختونخوا حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی اصل صورت حال کے بارے میں آگاہی کیلئے چینی حکومت کو خط ارسال کیا تھا، ذرائع کے مطابق چینی حکومت نے خیبر پختونخوا کو سرکاری طور پر آگاہ کیا ہے کہ مغربی روٹ سی پیک کا حصہ نہیں منصوبہ کا صرف مشرقی روٹ ہے بلکہ مغربی روٹ کے بارے میں حکومت پاکستان نے چین کیساتھ کوئی بات ہی نہیں کی ہے، اس سلسلے میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے تمام تر صورت حال کی تصدیق کرتے ہوئے’’ جنگ ‘‘ کو بتایا ہے کہ چینی سفیر نے چند روز قبل وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت کو سرکاری طور پر بتایا ہے کہ سی پیک کا کوئی مغربی روٹ نہیں بلکہ جس کو مغربی روٹ قرار دیا جارہا ہے وہ اقتصادی راہداری کا حصہ ہی نہیں، اسد قیصر نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے زیر اہتمام کل جماعتی کانفرنس میں قومی قیادت نے فیصلہ کیا تھا کہ مغربی روٹ اقتصادی راہداری کا حصہ ہوگا لیکن بد قسمتی سے وفاقی حکومت نے ابھی چینی حکومت کیساتھ مغربی روٹ کے بارے میں بات تک نہیں کی ہے جو انتہائی تشویشناک بات ہے کیونکہ خیبر پختونخوا میں اقتصادی راہداری کے نام پر6کی بجائے جو4رویہ ہائی وے بن رہی ہے وہ اقتصادی راہداری ہے نہ ہی اس کا کوئی فائدہ ہوگا ، دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت صوبائی وزرا کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں شہرام ترکئی، ٹشاہ فرمان ، سپیکر اسد قیصر، عاطف خان اور دوسرے وزرانے شرکت کی جس میں صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اقتصادی راہداری کے حوالے سے وفاق کی کسی بات پر اعتبار کرنے کی بجائے مغربی روٹ کو اس وقت مانا جائیگا جب چینی حکومت خود مغربی روٹ کا اعلان کرے گی ، ذرائع کے مطابق مذکورہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبائی حکومت صوبہ کی حق تلفی پر عوام سے رجوع کرے گی اور اس مقصد کیلئے تمام اضلاع میں رابطہ عوام مہم کیلئے احتجاجی مظاہروں اور جلسوں کا انعقاد کیا جائیگا جبکہ صوبائی حکومت نے صوبہ کی سیاسی قیادت اور پارلیمانی پارٹیوں کو اعتماد میں لینے کیلئے کل جماعتی کانفرنس بلانے اور مغربی روٹ پر عمل درآمد نہ ہونے اور صوبہ کیساتھ نا انصافی کیخلاف اسمبلیوں سے استعفوں اور حکومت چھوڑنے سے بھی دریغ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاک چین اقتصاد ی رہداری میں کوئی ’’مغربی روٹ‘‘ نہیں ،اہم انکشاف پرخیبرپختونخواحکومت کاپارہ ہائی ،سخت اقدام اٹھانے کافیصلہ
3
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں