اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ روز سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن کی گرفتاری اور رہائی کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ڈی آئی جی ایسٹ کی خدمات وفاق کو واپس کرنے کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق خواجہ اظہارالحسن کو گرفتار کرنے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں سب سے پہلے گرفتار کرنے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو معطل کر کے ان کی جگہ پر ڈئی آئی جی ساؤتھ آزاد خان کو تفتیشی افسر مقرر کیا گیا مگر وہ اور ان کی ٹیم ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کر سکے ہیں جبکہ ڈی آئی جی ایسٹ کامران افضل جنہیں اس واقع کے بعد عہدے سے فارغ کر کے ان کی خدمات وفاق کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اس فیصلے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری نہیں ہو سکا ہے۔ اس تمام منظر نامے میں وزیر اعلیٰ سندھ کا کردار متحرک نظر آیا اور انہوں نے خواجہ اظہار کی گرفتاری کے بعد فوری رہائی میں اہم کردار ادا کیا مگر اس کے بعد سے وہ اپنے فیصلوں پر عملدآمد میں ناکام رہے ہیں۔
دوسری جانب راؤ انوار کی معطلی کے خلاف کورنگی کے رہائیشوں کی جانب سے مظاہرہ بھی کیا گیاہے جس میں ان کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔