لندن(آن لائن) سابق صدرپرویزمشرف نے کہاہے کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ این آراوزندگی کی بڑی غلطی تھی، نائن الیون کے بعد پاکستان تنہا افغانستان پرحملے کی مخالفت نہیں کرسکتا تھا، امریکاکاساتھ دیناوقت کی ضرورت تھی۔اپنے ایک انٹرویو میں سابق صدر نے کہاکہ نائن الیون کے بعددنیامیں صورت حال یکسرتبدیل ہوچکی تھی۔ افغانستان پرحملے کیلیے پاکستان ایئربیس نہ دیتا تو بھارت امریکا کو اپنے ایئربیس دینے کیلیے تیارتھا، بھارتی وزیراعظم واجپائی اورمن موہن سنگھ کے سامنے مسئلہ کشمیراٹھایا اورمسئلہ کشمیرحل کی طرف بڑھ رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لال مسجد آپریشن اورچیف جسٹس افتخار چوہدری کوہٹانادرست اقدام تھا، 12 مئی کے کراچی کے واقعات سے میراکوئی تعلق نہیں، اس میں سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ شامل تھے۔پرویز مشرف نے کہا کہ بے نظیرکو پاکستان واپس لانے کے لیے امریکا کاکافی پریشرتھا مگر بے نظیربھٹومعاہدے کی خلاف ورزی کرکے پاکستان آگئیں۔ بے نظیرکے آنے کے بعد سعودی عرب نے نوازشریف کوپاکستان آنے کی اجازت دینے کیلیے کافی دباؤ ڈالا۔ پہلے 3 سال میں کالاباغ ڈیم کا فیصلہ کرسکتاتھا، ڈیم کی تعمیر پر اتفاق رائے کے لیے کراچی، سکھر اور حیدرآباد بھی گیا مگر بعد کے 5 سال میں یہ مسئلہ حکومت بن جانے کی وجہ سے حل نہ ہو سکا، الطاف حسین کوپارٹی چھوڑ دینی چاہیے، اب ان کاپاکستان کی سیاست میں کوئی مستقبل نہیں۔