اتوار‬‮ ، 22 جون‬‮ 2025 

خواجہ سراؤں کانکاح ،عام افراد سے بھی، 50مفتیان کرام کا فتویٰ جاری

datetime 26  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) چیئرمین تنظیم اتحادامت پاکستان اورناظم اعلیٰ اتحاد امت اسلامک سنٹر محمدضیاء الحق نقشبندی کی اپیل پر تنظیم اتحاد امت پاکستان کے50سے زائد مفتیان کے شریعہ بورڈ کی تائیدسے مفتی محمد عمران حنفی قادری نے خواجہ سراؤں کے حوالے سے لکھے ہوئے شرعی فتویٰ کو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا خواجہ سراء جس میں جسمانی طور پر مردانہ علامات پائی جاتی ہوں اس کا نکاح ایسے خواجہ سراء کے ساتھ جائز ہے جس میں جسمانی طور زنانہ علامات پائی جاتی ہوں جبکہ ان واضع علامات والے خواجہ سراؤں سے عام مرد اور عورتیں بھی نکاح کر سکتیں ہیں اور ایسے خواجہ سراء جن میں مردوزن والی یعنی دونوں علامتیں پائی جاتی ہوں ان کو شریعت میں خنثیٰ مشکل کہا جاتا ہے اورخنثیٰ مشکل سے کسی مردوزن کا نکاح ہرگز جائز نہیں ۔مفتیان کرام کا کہنا ہے کہ شرعی طورپر خواجہ سراؤں کا جائیداد میں حصہ مقرر ہے ایسے والدین جو اپنی ہیجڑا اولاد کو جائیداد سے بے دخل کرتے ،گھروں سے نکال دیتے ہیں وہ اللہ کی بارگاہ میں سخت عذاب کے مستحق ہیں ان کے خلاف حکومت سخت ایکشن لے۔ خواجہ سراؤں پرآوازیں کسنا ،ان کامذاق اُڑانا،تذلیل کرنا،حقیر سمجھنا،شرعی طور پر ناجائز حرام ہے۔کیونکہ ان کے ساتھ ایسا عمل روا رکھنا اللہ تعالیٰ کی تخلیق پر اعتراض ہے جو کہ شرعی طور پر درست نہیں ہے ۔ ان کو حقارت کی نظر سے دیکھنا اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے ۔ مفتیان کرام نے امام احمد رضا فاضل بریلوی کے فتویٰ رضویہ ،جلد9ص،174کی روشنی میں کہا ہے کہ خواجہ سراؤں کا نماز جنازہ پڑھا جائے گا جس طرح مسلمان مرد اور عورت کا جنازہ پڑھا جاتا ہے اوراسی طرح کم عمر خواجہ سراؤں کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی جس طرح کم عمر مسلمان بچوں اور بچیوں کی نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے ۔ایسے ہی ان کے کفن دفن کے معاملات کیے جائیں گے ۔مفتیان کرام نے خواجہ سرؤں کو مزید خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح عام مسلمان مردوزن کواللہ تعالیٰ نے ہر طرح کی برائی سے منع فرمایا ہے ۔اسی طرح خواجہ سراؤں کے لیے بھی یہی احکامات ہیں۔نماز ،روزہ،زکوٰۃ،حج اوردیگرشرعی احکام جس طرح مسلمان مردوزن پر فرض ہیں اسی طرح مسلمان خواجہ سراؤں پر بھی فرض ہیں ان کی پابندی کرنا ان پر لازم ہے ۔جبکہ حکومت وقت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ خواجہ سراؤں کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھے اور علماء کرام کی زیر نگرانی ان کے حوالے سے قانون سازی کرے تاکہ عوام الناس میں خواجہ سراؤں کے حوالے سے پائی جانے والی منفی سوچ اورفکر کا قلع قمع ہو۔مفتیان کرام نے وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وزارت داخلہ کو فور ی طور پر حکم صادر کریں کہ وہ خواجہ سراؤں کے تمام بنیادی حقوق خیال رکھتے ہوئے ان کو فوری طور قومی شناختی کارڈ کا اجراکرے تاکہ ان کو پاکستانی شہری ہونے کی شناخت ملنے سے عام پاکستانیوں کی طرح تمام شعبہ ہائے زندگی میں ملازمت،کاروبار،سفراوردیگر معاشرتی سرگرمیوں میں حصہ لیں سکیں ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…