بدھ‬‮ ، 17 دسمبر‬‮ 2025 

حلقہ این اے 110،وہی ہوا جس کی توقع تھی،عدالت نے حکم جاری کردیا

datetime 7  جون‬‮  2016 |

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کور ٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این ا ے 110 کے حوالے سے انتخابی عذرداری کے مقدمہ میں نادراکی جانب سے جمع کی گئی فورنزک رپورٹ پر وضاحت کیلئے نادرا حکام اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کوطلب کرلیا۔ منگل کوچیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سر براہی جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس فیصل عرب پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزارکے وکیل بابر اعوان نے عدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ نادرا نے جو پہلی رپورٹ جمع کرائی ہے اس کے مطابق میرے موکل عثمان ڈار اور خواجہ آصف کے ووٹوں کے درمیان 21 ہزار ووٹوں کا فرق تھا ٗ 29 پولنگ اسٹیشنوں کے 30ہزار ووٹ غائب ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ الیکشن کے دوران اس حلقہ میں ملی بھگت سے دھاندلی کی گئی ہے جس سے حلقہ کا انتخابی مواد متاثر ہوا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ان سے کہا کہ آپ کو عدالت میں یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ ملی بھگت ہوئی ہے، آخر ان 29 پولنگ اسٹیشنوں کا ریکارڈ گنتی میں تو شامل کیا گیا ہوگا، اگر یہ پتا چل جائے کہ وہاں سے کون جیتا تھا تو صورتحال واضح ہو جائے گی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ مذکورہ 29 پولنگ اسٹیشنوں پر ہارنے والے امیدوار کو بھی کچھ ووٹ ضرور ملے ہوں گے جس پر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ حلقہ میں الیکشن کے دوران کاسٹ ہونے والے ایک لاکھ بیالیس ہزار ووٹوں میں سے صرف 44 ہزار ووٹوں کی مکمل طورپر تصدیق ہو سکی ہے۔ جسٹس عمر عطا نے ان سے استفسارکیاکہ اگر صرف 44 ہزار ووٹوں کی تصدیق ہوئی ہے تویہ کس کا قصوربنتا ہے، ذمہ دار جیتنے والا امیدوار ہے یا انتخابی نظام۔ فاضل وکیل نے کہا کہ سب کچھ ملی بھگت سے ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے راجہ عامر زمان کے کیس میں کچھ پولنگ سٹیشنوں پردوبارہ انتخابات کا حکم دیا تاہم بعدازاں نظر ثانی کی اپیل پر پورے حلقے کا انتخاب کا لعدم قرار دے کر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا گیاہے ٗراجہ عامر زمان کیس کی طرح اس کیس میں بھی انتخابی مواد متاثر ہوا ہے، اس لئے میری استدعاہے کہ اس حلقہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کاحکم دیاجائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابی مواد کا محافظ ہے، اسے عدالت کو بتانا ہوگا کہ 29 پولنگ اسٹیشنوں کا ریکارڈ کیوں موجود نہیں سماعت کے دوران عدالت نے الیکشن کمیشن کے نمائندے کی عدم موجودگی پر برہمی کااظہارکیا اور واضح کیاکہ آئندہ ایسی صورتحال برداشت نہیں کی جائیگی۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے ا پنے دلائل میں عدالت کو آگاہ کیاکہ نادرا کی فرانزک رپورٹ میں ووٹرز کے دئیے گئے شناختی کارڈ نمبرزدرست نہیں ہیں، عموماً شناختی کارڈ نمبر 13ہندسوں پر مشتمل ہوتا ہے لیکن فزانزک رپورٹ میں 12 ہندسوں پرمشتمل نمبر دیئے گئے ہیں جبکہ تیرہویں نمبر کی جگہ xکا نشان لگایا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ شناختی کارڈ نمبر کے حوالے سے رپورٹ درست نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نادرا کو سنے بغیر رپورٹ کو غلط نہیں کہہ سکتے۔ عدالت الیکشن کمیشن اور نادرا حکام کو وضاحت کے لیے طلب کر لیتی ہے۔ بعدازاں عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمیشن اور نادرا حکام کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…