سان تیاگو (آئی این پی)اقتصادی کمیشن برائے لاطینی امریکہ و جزائر غرب الہند ( ایل اے سی ) کے سربراہ کے مطابق اربنائزیشن سے نمٹنے کیلئے چین کے فیصلے سمیت چین کی تزویراتی اقتصادی منصوبہ بند ی نے لاطینی امریکہ کیلئے مثال قائم کی ہے ۔ ای سی ایل اے سی کے ایگزیکٹو سیکرٹری الیسیا بار سینا نے گذشتہ روز ایک انٹرویو میں چین کی سرکاری خبررساں ایجنسی شنہوا کو بتایا کہ چین کے اقتصادی ما ڈل کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں ملک کا سٹرٹیجک درمیانہ اور طویل المیعاد تصورپایا جاتا ہے جو اس کی ترقیاتی تبدیلی کی اجازت دیتا ہے اور جس سے ہم سیکھ رہے ہیں ۔بارسینا نے کہا کہ ہم چین کی اقتصادی ترقی کا کافی تجزیہ کرتے ہیں کیونکہ یہ جاری ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے دلچسپ مرحلے سے گزررہی ہے ، گذشتہ پانچ سے سات برسوں میں چین بین الاقوامی مارکیٹ میں خام لوہے اور تانبے کی بڑی مقدار لایا ہے اوروہ اعلیٰ ٹیکنالوجیکل اور علم کے معلومات والے شعبوں میں زبردست انڈسٹریلائزیشن کی تیاری کررہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چین کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ اس قسم کے موقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے اور اس وقت وہ یورپ اور لاطینی امریکہ کے مقابلے میں فولاد کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے حالانکہ یورپ اور لاطینی امریکہ کی فولاد کی نمایاں پیداوار ہے ،بارسینا نے کہا کہ غالباً چین کو درپیش انتہائی اہم مسئلہ دیہاتوں سے شہری علاقوں کی طرف عوام کی نقل و حرکت ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اربنائزیشن ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور حکام نے اسے بڑی سنجیدگی سے لیا ہے ، ای سی ایل اے سی کا 36واں اجلاس 23سے 27مئی تک میکسیکو سٹی میں ہو گا جس میں رکن ممالک ’’ ہوری زنز 2030پائیدار ترقی کے وسط میں مساوات ‘‘ پر بحث و تمحیص کرینگے ، یہ ایک ایسی دستاویز ہے جس کا مقصد آئندہ 15برسوں کے لئے کسی علاقائی ترقیاتی حکمت عملی کا خاکہ مرتب کرنا ہے