کراچی(این این آئی) عزیر بلوچ کے جے آئی ٹی میں سندھ پولیس سے متعلق سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2010میں سی سی پی او کراچی وسیم احمد نے فون کرکے فاروق اعوان کے گھر آنے کو کہا۔ سی سی پی او نے میٹنگ کے دوران بتایا کہ غفار ذکری اور اسکے ساتھی لیاری میں دہشت گردی پھیلارہے ہیں۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سی سی پی او وسیم احمد نے غفار ذکری کو راستے سے ہٹانے کاحکم دیا۔غفار ذکری کے قتل کے لئے عزیر بلوچ نے ایس ایچ او کلری اور بغدادی اپنی مرضی کا لگانے کا مطالبہ کیا۔ملزم نے ایس ایچ او یوسف بلوچ کی سفارش پر اقبال بھٹی کو ایس پی لیاری لگوایا۔عزیر بلوچ نے سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا سے سفارش کرکے ایس ایچ او کلری، بغدادی اور سپر مارکیٹ لگوائے۔ایس ایچ اوز میں انسپیکٹر امتیاز نیازی، بابر حمید، ثنااللہ، ملک ایوب، عابد تنولی، جاوید بلوچ اور چاند خان نیازی شامل ہیں۔2009 میں قادر پٹیل نے محمد رئیسی کو عزیر بلوچ کی سفارش پر لیاری کا ایڈمنسٹریٹر تعینات کروایا۔ عزیر بلوچ محمد رئیسی سے ہر مہینے 2 لاکھ روپے ماہانہ بھتہ لیتا تھا۔انکشافات کے باوجود سابق سی سی پی وسیم احمد اور ایس ایس پی فاروق اعوان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔