لنڈی کوتل/اسلام آباد (نیوزڈیسک)پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم بارڈر کراسنگ پر باڑ لگانے کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا ٗکراسنگ بند رہی ٗ دونوں ممالک نے اپنے اپنے سرحدی علاقوں میں اضافی فوج اور بکتر بند گاڑیاں تعینات کردیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق تنازعہ کے باعث سرحد پار معمول کی نقل و حرکت معطل رہی تاہم چند میتوں اور ان کے ساتھ سوگواران کو پاکستان سے افغانستان جانے کی اجازت دی گئی۔نقل و حرکت معطل ہونے کے باعث ہزاروں پاکستانی اور افغانی شہری سرحدی علاقوں میں پھنسے رہے، اور سرحد کھلنے کی امید ختم ہونے کے بعد اپنے آبائی علاقوں کو لوٹ گئے۔سرحدی بندش کے باعث مارکیٹیں، ریسٹورنٹس اور کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کے دفاتر بند ہیں، کسٹم اور مقامی انتظامیہ کے دفاتر میں بہت کم حاضری دیکھی گئی سرحدی گزرگاہ کے ساتھ واقع ٹیکسی اسٹینڈ بھی ویران دکھائی دیئے سرحد پر باخبر ذرائع نے بتایا کہ سرحد دوبارہ کھولے جانے کے حوالے سے دونوں ممالک کے حکام کے درمیان اب تک کوئی رابطہ نہیں ہوا۔دوسری جانب پاکستانی حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جب تک افغان حکومت، پاکستانی علاقے میں خاردار باڑ لگانے کے حوالے سے اپنے اعتراضات واپس نہیں لیتی اور افغان شہریوں کی سرحد پار غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کے لیے پاکستان کی مدد کی یقین دہانی نہیں کراتی تب تک سرحد بند رہے گی۔پاکستانی سرحدی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے خاردار باڑ لگانے پر اعتراض اٹھانے والے افغان بارڈرگارڈز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے علاقے میں خاردار باڑ لگانے میں مکمل طور پر آزاد ہیں انہوں نے کہاکہ سرحد پر باڑ لگانے کا مقصد غیر قانونی اور خفیہ سرحدی گزرگاہوں کو بند کرنا ہے۔انہوں نے دونوں ممالک کے بارڈر گارڈز کے درمیان کسی جھڑپ کے امکانات کے تاثر کو زائل کرتے ہوئے کہا کہ اضافی فوج اس لیے تعینات کی گئی ہے تاکہ سرحد کھلنے کے بعد مسافروں کے اچانک بڑھنے والے رش کو کنٹرول کیا جاسکے۔