ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

اسلامی مرکز کو سینما ہال بنانے پر بالآخر کارروائی ہوگئی

datetime 13  اپریل‬‮  2016 |

کراچی(نیوزڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسلامی تہذیبی و ثقافتی مر کز فیڈرل بی ایریا کو سینماہال میں تبدیل کر نے اور اس کی اسلامی حیثیت اور تشخص کو خراب کر نے کے حوالے سے لکھے گئے خط کو درخواست میں تبدیل کر تے ہوئے اس خط کا نوٹس لیا ہے اور ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کو نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ 20اپرل کو عدالت میں پیش ہوں اور اس حوالے سے اپنا جواب داخل کریں ۔سپریم کورٹ نے درخواست گزار حافظ نعیم الرحمن کو بھی اس حوالے سے اپنا مؤقف پیش کر نے کو کہا ہے ۔واضح رہے کہ نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دورِ نظامت کے بعد المرکز اسلامی تہذیب و ثقافت کو سینما ہال میں تبدیل کر دیا گیا تھا اور بعد ازاں اس مر کز میں شادی ہال بھی بنا یا گیا اور اسے غیر اخلاقی سر گرمیوں کے ساتھ ساتھ تجارتی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جانے لگا ۔اس صورتحال پر مسلسل عوامی احتجاج کے بعد حافظ نعیم الرحمن نے گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کو ایک خط روانہ کیا تھا جس میں محترم چیف جسٹس کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی تھی کہ اسلامی تہذیبی و ثقافتی مرکز فیڈرل بی ایریا کی اصل حیثیت کو ختم کر دیا گیا ہے اور یہ اقدام کروڑوں مسلمانوں کی دینی حمیت و غیرت اور احساسات و جذبات کو مجروح کر نے کا باعث ہے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے مرکزی علاقے فیڈرل بی ایریا کے بلاک 7 میں شاہراہ پاکستان کے کنارے واقع بلدیہ عظمیٰ کے اسلامی تہذیبی و ثقافتی مرکز کو کچھ عرصہ قبل کے ۔ایم۔ سی کے ذمہ داران نے پیسے کے لالچ میں یا دیگر نا معلوم مقاصد کے سبب ایک سینما ہال میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس عمارت کی پوری تاریخ ٗ بلدیہ عظمیٰ کا ریکارڈ اور اخبارات میں چھپنے والی خبریں اس بات کی گواہ ہیں کہ یہ عمارت ابتدا ء ہی سے اسلامی تہذیبی مرکز اور قرآن و سنہ اکیڈمی کے لئے تیار کی گئی تھی۔عمار ت کی چھت پر پانچ بڑے گنبد بنے ہوئے ہیں جبکہ دیواروں میں محرابیں بنی ہوئی ہیں۔ جو اس بات کاواضح ثبوت ہے کہ مذکورہ عمارت دینی مقاصد کے لئے ہی تعمیرکی گئی تھی۔ اس ادارہ کی مرکزی عمارت پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا تھاجسے ظالموں نے مٹا دیا۔ ایسا کرنانہ صرف دینی لحاظ سے گنا ہ عظیم ہے بلکہ ملکی قوانین کے تحت جرم بھی ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ 3؍دسمبر2015ء کو روز نامہ جنگ میں شائع ہونے والے انصار عباسی کے کالم کی نقل اور ایک دستاویزی فلم کی سی ڈی اس خط کے ساتھ آپ کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں۔ تاکہ آپ اس مسئلے کی پوری تفصیل سے آگاہ ہو سکیں۔ برائے مہربانی اس معاملے میں اپنا کردار ادا کیجئے تاکہ کراچی کے عوام کے ٹیکسوں سے بنایا گیا اسلامی تہذیبی و ثقافتی مرکز اپنی اصل حالت میں بحال ہو سکے اور وہاں قائم سینما ہال کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔جو عاقبت نااندیش لوگ سب کچھ جانتے ہوئے اس گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں اور کلمہ طیبہ کو مٹانے کی جسارت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ انہیں ہدایت اور توبہ کی توفیق عطا فرمائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…