اسلام آباد(نیوزڈیسک)کوئی اتنا بھی گِر سکتاہے ! ،پمزہسپتال اسلام آباد میں شرمناک واقعے نے کھلبلی مچادی،درندہ صفت شخص نے آئی سی یو میں داخل زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا معصوم لڑکی کو بھی نہ بخشا،وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ (آئی سی یو) میں زیرعلاج 20 سالہ ذہنی معذور لڑکی کیساتھ میل نرس کی جانب سے زیادتی کی کوشش پر ہسپتال انتظامیہ حرکت میں آگئی۔ واقعہ کی درخواست تھانہ کراچی کمپنی میں جمع کروادی گئی جبکہ زیادتی کی کوشش کرنیوالا ملزم فرار ہوگیا ہے اور اسے معطل کردیا گیا ہے جس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنے شروع کر دیئے گئے ہیں۔ پیر کو پمز ہسپتال کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریٹر فضل مولا نے میڈیا کو بتایا کہ لڑکی کی والدہ کی جانب سے دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب پمز ہسپتال کے سرجیکل وارڈ میں ان کی بیٹی کے ساتھ ایک میل نرس نے زیادتی کی کوشش کی دوسری جانب پمز ہسپتال کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے میڈیا سے بات چیت میں واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ شرمناک واقعہ ہفتے کی رات 2 بجے کے قریب پیش آیاانھوں نے بتایا کہ واقعے کی درخواست تھانہ کراچی کمپنی میں ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے جمع کروا دی گئی وائس چانسلر کے مطابق ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ میل نرس نے مذکورہ لڑکی کیساتھ زیادتی کی کوشش کی ٗجسے معطل کردیا گیا واقعہ کے بعد ملزم فرار ہوگیاجس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں، وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ اس حوالے سے بھی لائحہ عمل ترتیب دیا جارہا ہے کہ آئندہ کوئی میل نرس کسی خاتون مریض کی دیکھ بھال نہیں کریگا۔ واقعہ کے بعد 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ٗجو تحقیقات کرکے 2 دن میں اپنی رپورٹ پیش کریگی۔ انہوں نے بتایا کہ لڑکی کے والد کی جانب سے درخواست ہسپتال انتظامیہ کو دی گئی ٗ ہسپتال انتظامیہ نے میری اجازت سے واقعہ کی ایف آئی آر تھانہ کراچی کمپنی میں درج کرادی ہے تاکہ متاثرہ مریضہ کے لواحقین کو مزید کسی پریشانی سے بچایا جا سکے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی بھی صورت اس کیس میں نرمی نہیں کی جا سکتی کیونکہ نرسنگ کا پیشہ انتہائی مقدس پیشہ ہے اور یہ میل نرس کا انفرادی فعل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی واقعہ سامنے نہیں آیا۔ ہسپتال انتظامیہ نے فوری طور پر احکامات جاری کئے ہیں کہ خواتین مریضوں کی دیکھ بھال اب صرف فی میل نرسز ہی کریں گی۔