لاہور (نیوزڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدرو سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے پانامہ لیکس سکینڈل میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خاندان کا نام شامل اور دولت چھپانے کے میگا سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد قومی دولت لوٹ کر خاندانی اثاثے اور کاروبار کو وسعت دینے والے وزیراعظم کی طرف سے جوڈیشل کمیشن انکوائری کے اعلان پر سخت رد عمل کا اظہا ر کرتے ہوئے اسے قوم کو گمراہ اور اقتدار کو طول دینے کے لیے ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں کا تسلسل قرار دیا ہے۔ یہ بات انہوں نے جنوبی پنجاب کے تنظمی عہدیداروں اور مختلف صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔جبکہ اس موقع پر پارٹی کی فیڈرل کونسل کے رکن و سینئر پولیٹیکل ایڈوائزر جنوبی پنجاب عبدالقادر شاہین، جنرل سیکرٹری شوکت بسراء اور جنوبی پنجاب کے میڈیا کوارڈینٹر محمد سلیم مغل بھی موجود تھے ۔ مخدوم سید احمد محمود نے کہا کہ بہتر تو یہ تھا کہ اگر شریف خاندان واقع بے گناہ اور ان الزامات میں ملوث نہیں ہیں تو اس کی غیر جانبدارانہ اور شفاف انکوائری کے لیے کمیشن پارلیمنٹ یا صدراتی آرڈیننس کے ذریعے بنایا جاتا جو سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججوں پر مشتمل ہوتا، لیکن وزیر اعظم کی طرف سے اعلان کردہ کمیشن میں اگر چوہدری افتخار، رمدے اور خواجہ شریف جیسے متنازعہ جج ہوئے تو اس کی کوئی اہمیت نہ ہو گی جبکہ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی نیب کے تحقیقاتی افسران نے شریف برادران کیخلاف 671۔ ارب کرپشن کے دستاویزاتی ثبوت حاصل کر کے تحقیقاتی افسران نے تفصیلات چیئرمین نیب کو فراہم کر رکھی ہیں کہ شریف خاندان کیخلاف 671 ارب کے اثاثے بنانے کا ریکارڈ بھی سامنے آ چکا ہے جس میں شریف خاندان نے بنکوں سے سیاسی اثرروسوخ پر 632 ارب کے قرضے حاصل کر کے 20 سے زائد شوگر ، ٹیکسٹائل اور پیپرز ملیں بنائیں تھیں اور 72 مربع کی رائے ونڈ کی ڈویلپمنٹ پر قومی خزانہ سے 11 ارب خرچ کیے بی ایم ڈبلیو کاریں درآمد کر کے ڈیوٹی کی مد میں 2 ارب کی کرپشن کی کرپشن کے ہولناک دستاویزاتی ثبوت ویب سائٹ پر جاری دستاویزات کے مطابق شریف خاندان کیخلاف 671 ارب روپے کی کرپشن، قرضے معاف کرانے اور قومی خزانے کو بے دریغ نقصان پہنچانے کے مقدمات نیب کے پاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب چوہدری قمر الزمان نے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہبا زشریف کیخلاف تمام کرپشن کی تفصیلات کار یکارڈ تمام علاقائی نیب دفاتر سے منگوایا ان میں وہ مقدمات بھی شامل ہیں جو مختلف عدالتوں میں شریف خاندان کیخلاف زیر سماعت ہیں اور جن مقدمات میں ابھی تک انکوائریاں چل رہی ہیں۔مخدوم احمد محمود نے مزید کہا کہ حاصل شدہ دستاویزات کے مطابق شریف خاندان گزشتہ چار دہائیوں سے حکومت میں ہے ان ادوار میں شریف خاندان کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے قوم جاننا چاہتی ہے کہ شریف خاندان کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی اور انہوں نے اسے حکومت سے کیوں چھپایا جبکہ تحقیقاتی ادارے شریف خاندان کیخلاف کاروائی کب شروع کرینگے یا یہ تحقیقاتی عمل آئندہ چار دہائیوں تک جاری رہے گا۔