اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے ہمارے پاس پہلا فورم پارلیمنٹ ہے اگر اس میں کوئی حل نہیں نکلتا اور جو کمیشن بنایا گیا ہے اگر ہم لائحہ عمل بنانے میں ناکام ہوتے ہیں تو چیف جسٹس آف پاکستان کو اس پر سوموٹو ایکشن لینا چاہئے جمہوریت اور پاکستان کے سیاسی استحکام کے لئے کوئی مشترکہ راستہ نکالنا چاہئے اگر ایسا نہ کیا گیا تو عوام اور اپوزیشن مجبوراً سڑکوں پر نکل آئیں گے ،ہم پانامہ لیکس پر سڑکوں پر نکل سکتے تھے تاہم سب سے جمہوری طریقہ اختیار کرتے ہوئے ایوان میں آئے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے اتفاق کیا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے کمیٹی بنائی جائے تاہم سوال یہ ہے کہ اس کمیشن کی نوعیت کیا ہو گی جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے تجویز پیش کی کہ ریٹائر ججز کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جائے جس کو اپوزیشن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مسترد کردیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے حکو مت کو تجویز دی ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے ایوان میں ایک کمیٹی بنائی جائے جو اس بات کا تعین کرے کہ کمیشن کی نوعیت کیسی ہونی چاہئے انہوں نے کہا کہ ہم نے تجویز پیش کی ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کروائی جائیں جس میں فرانزک ماہرین اور بین الاقوامی فرم بھی معاونت کرے انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی کمیشن بنائے گئے مگر ان کی رپورٹ سامنے نہیں لائی گئی اور ہم کمیشن کی رپورٹ کے لئے لامحدود وقت نہیں دے سکتے انہوں نے کہا کہ شوکت خانم اور بنی گالہ کا ایشو اٹھا کر اس مسئلے سے عوام کی توجہ کو ہٹایا نہیں جا سکتا ہے آج سیاسی کرپشن سے ایک طبقہ امیر ہوتا جا رہا ہے اور دوسرا غریب طبقہ بدحالی کا شکار ہو رہا ہے ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر راستہ نہ نکالا تو جھگڑا ہو گا اور ہم جھگڑا نہیں کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان ایوان میں آئے ہیں اور انہوں نے خود کو بھی پیش کیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت ایک نوٹس پر ایگزٹ کمیشن کے خلاف کارروائی کرتی ہے لیکس کے حوالے سے ایف آئی اے، نیب ، ایف بی آر اور دیگر ادارے حرکت میں نہیں آتے ہیں اور یہ کیوں خاموش ہیں ۔