جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

پاناما لیکس کے انکشافات ٗ سپریم کورٹ کے حاضر سروس یا ریٹائر ڈجج کی سربراہی میں کمیشن بن سکتا ہے ٗ خواجہ آصف

datetime 7  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کے انکشافات پر سپریم کورٹ کے حاضر سروس یا ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بن سکتا ہے ٗ وزیر اعظم کا نام پاناما پیپرز میں شامل نہیں ٗ ہم کڑے احتساب سے گزر کر آرہے ہیں ٗ ہمیں ہتھکڑیاں لگا کر اور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر پیش کیا جاتا رہا ٗمشرف سے کڑا احتساب کوئی نہیں کر سکتا تھا ہم اس میں بھی سرخرو ہوئے۔ جمعرات کو اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پانامہ پیپرز میں وزیراعظم کے بچوں کے نام شامل تھے جس پر وزیراعظم نے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ٹیلی ویژن پر آ کر اپنے کاروبار کی تاریخ سے آگاہ کیا اور جوڈیشل کمیشن کا اعلان کیا سپریم کورٹ کا حاضر سروس یا ریٹائرڈ جج اس کا سربراہ بن سکتا ہے وزیراعظم کا نام پانامہ پیپرز میں شامل نہیں تھا مگر ان کے بچوں کے نام تھے جس کی وجہ سے وزیراعظم نے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے وضاحت کی ۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ وزیراعظم نے تو اپنے بچوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وضاحت دی ہے اور جوڈیشل کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے اس کمیشن کے قواعد و ضوابط ایسے ہونگے کہ کسی کو انگلی اٹھانے کا موقع نہیں ملے انہوں نے کہا کہ دو تین کمیشنوں کے سامنے پیش ہو چکا ہوں ٗسلالہ ٗایبٹ آباد کمیشن کے سامنے پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ پیپرز کیلئے انکوائری کمیشن بنایا جا رہا ہے جس کا سربراہ ریٹائرڈ جج بھی ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں رینٹل پاور کیس ، حج کیس، ایل پی جی کوٹہ ، ریلوے سمیت میں پانچ کیس سپریم کورٹ لے کر گیا اور پانچوں کیسوں کا فیصلہ میرے حق میں ہوا ۔خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پانامہ پیپرز میں سیاسی اور غیر سیاسی لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں اگر کوئی چاہتا ہے کہ فارنزک آڈٹ ہو تو وہ جوڈیشل کمیشن یا انکوائری کمیشن میں جا کر کہہ سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم کڑے احتساب سے گزر کر آرہے ہمیں ہتھکڑیاں لگا کر اور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر پیش کیا جاتا رہا ہم 90 ء سے احتساب کے مراحل سے گزر کر آ رہے ہیں اور مشرف سے کڑا احتساب نہیں کر سکتا تھا ہم اس میں بھی سرخرو ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ زکوٰۃ خیرات اور چندے کے پیسوں سے آف شور کمپنیاں بنائی گئیں اس سرمایہ کاری سے کیا ریٹرن آیا کتنا منافع ہوا کسی کو معلوم نہیں ان لوگوں کا بھی محاسبہ ہونا چاہئے میں نے دس سال پہلے جو کہا تھا اس پر قائم ہوں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو ان لوگوں کے بارے میں کیا کچھ کہا کرتے تھے آج وہ ان کے محترم خاص بنے ہوئے ہیں انہوں نے کہا اس بات کی تحقیق کی جائے کہ جب زکوۃ خیرات کی رقم فرانس اور مسقط میں انویسٹ کی گئی تو اس وقت پاکستان میں ریئل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کی کیا صورتحال تھی اور وہاں پر کیسی صورتحال تھی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کا بار بار احتساب کیا گیا وزیراعظم نواز شریف کو خاندان سمیت ملک بدر کیا گیا نہ صرف وہ واپس آئے بلکہ سیاست میں دو مرتبہ اقتدار ملا بلدیاتی انتخابا ت جیتے ہمارا لیڈر ہر بحران سے سرخرو ہو کر نکلا اور انشاء اللہ ہمیشہ نکلے گا ۔ ان سے تو ایک امیدوار بھی نہیں سنبھالا جاتا انہوں نے کہا کہ اتفاق فاؤنڈری تو پندرہ سال پہلے بند ہو چکی ہے مگر الزام لگائے جاتے ہیں کہ منصوبوں میں اتفاق کا سریا استعمال ہوتا ہے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…