لاہور (نیوزڈیسک)پاکستان عوامی تحریک نے چیف جسٹس آف پاکستان ،چیف آف آرمی سٹاف اور چیئرمین نیب کے نام خط میں مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے 1995 ءمیں نیوزی لینڈ کی سرکاری سٹیل مل میں 49فیصد شیئر تھے،چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے اور یہ کمیشن اس خفیہ سرمایہ کاری کی چھان بین کرے۔ پانامہ لیکس کی دستاویزات میں کرپشن کی جو ہوشربا داستانیں سامنے آئی ہیں ان کی وجہ سے عوام میں شدید بے چینی اور اشتعال ہے۔اس معاملہ کی چھان بین کی جائے کرپشن کے اس عالمی مالیاتی سکینڈل کو دبانے کی کوشش کے انتہائی بھیانک نتائج برآمد ہونگے۔ عوام جاننے چاہتے ہیں حکمران خاندان کو آف شور کمپنیاں بنان کی ضرورت کیوں پیش آئی اور یہ کہ نیوزی لینڈ کی سرکاری سٹیل مل کے 49 فیصد شیئر کس پیسے سے خریدے گئے؟ اور کیا موجودہ وزیراعظم نے نیوزی لینڈ کی سٹیل مل میں کی جانے والی یہ انویسٹمنٹ 1994,95 کے گوشواروں میں ظاہر کی؟ یہ خط پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور کی طرف سے لکھا گیا ہے۔خرم نواز گنڈاپور نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ نیوزی لینڈ کے سابق وزیراعظم ڈیوڈ لونگی نے یہ حقائق پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو 1994 میں دورہ نیوزی لینڈ کے دوران ایک سوشل ڈنر کے موقع پر بتائے۔پہلی بار یہ معلومات سربراہ عوامی تحریک ریکارڈ پر لائے ہیں کوئی اس کی تصدیق کرنا چاہے تو وہ اپنا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے سابق وزیراعظم کے اس انکشاف کی انکوائری ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ سابق وزیراعظم ڈیوڈ لونگی نے سرکاری سٹیل مل میں انویسٹمنٹ کا ذکر کیا تو یقینا 1994,95 کے سرکاری ریکارڈ میں اس کی تفصیلات دستیاب ہونگی۔انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کی ایک شق معاشی دہشتگردی کا خاتمہ بھی ہے اس لیے آرمی چیف اس حوالے سے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں اور اپیکس کمیٹی معاشی دہشتگردی کے اس کیس کا جائزہ بھی لے سکتی ہے۔چیف جسٹس سوموٹو ایکشن کے ذریعے اس کی تحقیقات کریں اور قومی خزانے کی لوٹ مار کی تحقیقات کرنا نیب کی بھی آئینی ذمہ داری ہے۔یہ تینوں آئینی ادارے تحقیقات میں ایک دوسرے کی مدد کریں کیونکہ یہ قومی خزانے کی لوٹ مار اور عوامی ودلت کی چوری کا سنگین معاملہ ہے۔