اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلوے کے اجلاس میں سیکرٹری خزانہ وقار مسعودنے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اتصالات نے 800ملین ڈالر دینے ہیں حکومت نے اتصالات کے تمام شرائط پوری کر دی ہیں، اتصالات اپنی ذمہ واجب الادا رقم کی ادائیگی پر لیت ولعل سے کام لے رہی ہے، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نادر شاہی حکم کے زریعے ریلوے زمین اتصالات کو دی گئی،پی ٹی سی ایل اتصالات تنازع کے باعث 13ارب روپے پھنسے ہیں،ہمیں سخت اقدامات ا ٹھانے پر مجبور نہ کیا جائے، نجکاری پی ٹی سی ایل کی گئی قیمت ریلوے ادا کر رہاہے، وزیر ریلوے نے اجلاس میں ریلوے زمین اور تنصیبات پر سے گزرنے والی پی ٹی سی ایل لائنیں کاٹنے کی دھمکی دیدی، وزیر ریلوے نے اراضی تنازع کا قانونی حل نکالنے کے لئے کمیٹی سے ایک ماہ کی مہلت مانگ لی، کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیرخواجہ سعد رفیق نے انکشاف کیا کہ لیگل ڈائریکٹر لاء گریجویٹ نہیں تھا موجودہ حکومت نے لاہور کے سابق جج کو ڈی جی لیگل رکھ کر محکمہ میں بھرتیاں شروع کر دی ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ غلط معائدہ کر کے ملک کو لوٹا گیا،احتساب کرنے والے ادارے کہاں ہیں،800ملین ڈالر معاملے پر اسحاق ڈار کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے ہم جانا چاہتے ہیں، اتصالات کی جانب سے پیسے کیوں نہیں دیئے جا رہے،تین ماہ میں ریلوے کو زمین کے ایوز 13ارب نہ دیے گے تو وزارت خزانہ کے خلاف کاروائی کرینگے، سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلوے نے سپریم کورٹ میں زیر سماعت رائل پام معاملے کا فیصلہ جلد کرنے کیلئے سپریم کورٹ کو درخواست کر دی۔ریلوے کراسنگ کو اپ گریڈ کرنے کیلئے پنجاب نے 61کروڑ روپے ادا کر دیئے ہیں۔64 ریلوے کراسنگ اپ گریڈ کر دیئے گئے ہیں۔تین صوبوں نے اب تک ادائیگی جمع نہیں کرائی۔سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلوے کا اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر فتح محمد محمد حسنی کی صدارت میں ہوا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی خزانہ کو نقصان سے بچانے کیلئے سپریم کورٹ رائل پام معاملہ کی تیزی سے سماعت کر کے فیصلہ کرے۔تینوں صوبے بھی ریلوے کراسنگ کی اپ گریڈیشن کیلئے وزارت ریلوے کو رقوم دیں اور کہا کہ حادثات سے بڑا قومی نقصان ہوتا ہے اگر صوبائی حکومتیں رقوم جمع نہ کرائیں توان کی ریلوے کراسنگ بند کر دی جائیں۔لاہور میں ریلوے زمین پر قائم غیر قانونی شالیمار ہسپتال کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ 13ٹکڑوں پر مشتمل زمین کی پیشکش کی گئی ہے۔چمن میں پی ٹی سی ایل اتصلات کو دی گئی ریلوے کی زمین کے حوالے سے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ زمین ریلوے کی معاہدہ پی ٹی سی ایل اور اتصلات میں ہوا۔زمین ریلوے کی دے دی گئی۔وزارت خزانہ نے ادائیگی کی ضمانت دی تھی ادائیگی کی جائے۔ایک سرمایہ کار آیا100ارب ڈکار چکا ہے۔فنانس وعدہ پورا کرے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ معاہدہ سرے سے ہی غلط ہوا۔اتصلات پی ٹی سی ایل کے 1000سال تک بھی پیسے نہیں دیگا۔نجکاری غلط کی گئی۔اس وقت پاکستان میں سب سے مہنگی زمین چمن کی ہے 6ایکڑ زمین کی قیمت پاکستان کے مہنگے ترین علاقوں سے بھی زیادہ ہے۔13ارب آج کا 1300ارب بن چکا ہے۔ایم ایل II کے بارے میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ بیرونی سرمایہ کاری کی بھرپور کوشش کرر ہے ہیں۔ٹریک بی او ٹی پر بنائیں گے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آر سی ڈی اور ٹرین ٹریک سے مسافر اور تجارت دونوں کو فائدہ ہو گا۔سکریپ کی نیلامی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ سکریپ بہت زیادہ جمع ہو چکا ہے لیکن مارکیٹ میں قیمت گر گئی ہے اور ٹینڈر کے بعد 17فیصد جی ایس ٹی لاگو ہونے سے ٹینڈر منسوخ ہوا۔کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیرخواجہ سعد رفیق نے انکشاف کیا کہ لیگل ڈائریکٹر لاء گریجویٹ نہیں تھا۔ موجودہ حکومت نے لاہور کے سابق جج کو ڈی جی لیگل رکھ کر محکمہ میں بھرتیاں شروع کر دی ہیں۔خیبر پختونخواہ حکومت کے 24مطالبات میں سے ریلوے زمین استعمال کی جامع رپورٹ اگلے اجلاس میں طلب کر لی گئی۔سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے آگاہ کیا کہ وزارت خزانہ اتصلات اور پی ٹی سی ایل کے حوالے سے معاہدوں پر قائم ہیں اور کہا کہ مشکلات کے باوجود معاملات کو بہتر کرنے کی پوزیشن میں آگئے ہیں اور کہا کہ بے نام ہزاروں جائیدادیں تھیں ایسی ایسی جگہیں کلیئر کروائی ہیں جنکا نام و نشان تک نہ تھا جن میں ایک فاٹا میں بھی تھی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نجکاری کے غلط معاہدے کی تفصیل سامنے آئے تو عوام پتھر ماریں گے سب سے زیادہ ریونیو دینے والا محکمہ کی نجکاری کر دی گئی۔ دیہی علاقوں میں ٹیلی فون ایکسچینج بند کر دیئے گئے۔800ملین ڈالر بھول جائیں۔اسحاق دار اب کیوں خاموش ہیں۔ قومی ادارہ لوٹا گیا۔ احتساب کرنے والے اب کہاں ہیں اور کہا کہ وزارت خزانہ ضمانت دے کہ ادائیگیاں کب ہونگی۔سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اب بھی14فیصد سود پر 112ملین سالانہ ادا کر رہی ہے جسکی سیکرٹری خزانہ نے تردید کی جس پر سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ وثوق سے کہتی ہوں حکومت سود ادا کر رہی ہے۔سینیٹر اعظم خان موسی خیل نے کہا کہ قلعہ سیف اللہ براستہ لورا لائی موسی خیل تا تونسہ شریف ریلورے ٹریک اور چمن تفتان ڈرائی پورٹس بنائے جائیں۔کمیٹی نے ہدایت دی کہ ایف بی آر چیمبرز آف کامرس کوئٹہ کو اس بارے میں خط لکھے اور قلعہ سیف اللہ تا موسی خیل ریلوے ٹریک سے آمدن اور علاقے کی سہولت میں اضافہ ہو گا۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزارت ریلوے قانونی ماہرین سے ملکر اپنی زمین کو رہن رکھنے کا معاملہ30 دنوں میں دیکھ کر کمیٹی کو آگاہ کریگی۔فیصلہ کیا گیا کہ ریلوے معاملات کے حوالے سے چاروں صوبوں کی انتظامیہ کے ساتھ الگ الگ اجلاس منعقد کیے جائینگے اور سیکرٹری نجکاری کمیشن کو بھی طلب کیا جائیگا،۔