اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مسلم لیگ(ن)کی حکومت پنجاب میں کرپشن کو فوجی آپریشن کے ساتھ جوڑنے پر سخت پریشانی کا شکار ہے ‘ ابتدا میں مزاحمت دکھانے والی صوبائی حکومت اب فوج سے اس معاملے پر افہام و تفہیم کی کوشش کر رہی ہے۔پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے جنرل ہیڈ کواٹرز میں ہونے والی ملاقات کو اسی سلسلہ کی کڑی قراردیا جارہا ہے۔بظاہر دورے کا مقصد دفاعی بجٹ کیلئے فوج کی تجاویز حاصل کرنا تھا لیکن تما م پیش رفت پر قریبی نظر رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے قریبی معتمد اسحاق ڈار کا دورہ پنجاب آپریشن پر وفاقی حکومت کی جانب سے فوج کو پیغامات پہنچانے کا ایک حصہ تھا۔پیشگی اجازت لیے بغیر فوج کی جانب سے پنجاب میں کارروائی شروع کرنے پر حکومت انتہائی پریشان تھی کیونکہ فوجی قیادت کئی مرتبہ اظہار کرچکی ہے کہ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ ”معاشی دہشت گردی“کا خاتمہ بھی ضروری ہے اور یہی بات نون لیگ کی حکومت کے لیے سب سے بڑی پریشانی بنی ہوئی ہےخیال کیا جاتا ہے کہ وزیر اعظم نے لاہور بم دھماکے کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیلئے واشنگٹن میں ایٹمی سلامتی کانفرنس میں شرکت سے معذرت کی لیکن بعض حلقوں کا ماننا ہے کہ نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مضبوط گڑھ پنجاب میں فوجی آپریشن کی وجہ سے امریکا دورہ منسوخ کیا۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنرل راحیل شریف اور نون لیگی رہنمائوں کے درمیان ہونے والی ملاقاتیں صوبے میں آپریشن جاری رکھنے کیلئے انتہائی اہم ہیں۔پنجاب میں آپریشن پر حکومت اور فوج کے درمیان کئی مہینوں سے اختلافات موجود تھے لیکن رواں ہفتے فوجی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ اور وزیر اطلاعات پرویز رشید کی مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ اختلافات کھل کر نمایاں ہو گئے۔وزیر اطلاعات نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پنجاب میں اس طرح کا آپریشن شروع کرنا صوبائی حکومت کا استحقاق ہے جبکہ فوجی ترجمان کا اصرار تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی اتفاق رائے سے منظور ہونے والے قومی ایکشن پلان میں شامل تھا۔