اسلام آباد(نیوزڈیسک)سلام آباد ہائی کورٹ نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست خارج کر دی ہے۔ جسٹس نور الحق قریشی نے ریمارکس دیے کہ انتخابی عمل میں حکم امتناع نہیں ہونا چاہئے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نور الحق قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بنچ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق پی ٹی آئی سمیت مختلف درخواست گزاروں کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی جن میں حلقہ بندیوں، یونین کونسلز کی تشکیل اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کے وکیل راجا انعام امین منہاس نے موقف اختیار کیا کہ دو صوبوں میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے 1998 کی مردم شماری کو مد نظر رکھ کر حلقہ بندیاں کی گئیں جبکہ اسلام آباد میں یونین کونسلوں کی تعداد 79 سے کم کر کے 50 کر دی گئی اور موجودہ آبادی کے تناسب سے حلقہ بندیاں کی گئیں۔ حلقہ بندیوں کا عمل غیر قانونی ہے۔ الیکشن کمیشن کو اس بارے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے اعتراضات بھی جمع کرائے مگر انہوں نے بغیر انکوائری انہیں مسترد کر دیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی نے تمام 50 یونین کونسلوں کی حلقہ بندیوں کو چیلنج کر دیا ، کسی متاثرہ ووٹر نے حلقہ بندیوں کو چیلنج نہیں کیا، درخواست ناقابل سماعت ہے۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف درخواست گزار کے وکیل راجا شفقت عباسی نے کہا کہ عدالت انتخابی عمل کو آگے بڑھا کر تسلی سے تمام قانونی پہلوو ¿ں کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ جاری کرے۔ جس پر جسٹس نور الحق قریشی نے ریمارکس دیے کہ انتخابی عمل میں حکم امتناع نہیں ہونا چاہئے۔ عدالت نے کچھ دیر کے لئے فیصلہ محفوظ کیا اور پھر درخواستیں مسترد کرنے کا مختصر فیصلہ سنا دیا۔