گئی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبر پختونخوا ہ کی حکومت نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کے لئے خوراک کے 1000 پیکجز اور 2000 خیمے ، کمبل اور بستر روانہ کیے ہیں۔پنجاب حکومت نے 10 ہزار خیمے، 10 ہزار کمبل، ایک موبائل ہسپتال، تین میڈیکل ٹیمیں اور 150 امدادی کارکن زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امداد سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے روانہ کر دئیے ہیں۔وزیر اعظم کی ہدایت پر سی ڈی اے نے 5 سراغ رساں کتے بھی خیبر پختونخوا ہ بھیجے ہیں تاکہ ملبے تلے زندہ افراد کی تلاش میں مدد دی جا سکے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے منگل کو لندن سے وطن واپسی پر وزیراعظم ہاﺅس میں زلزلے سے ہونے والے نقصان اور امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے منعقدہ ہنگامی اجلاس کی صدارت کی جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی شرکت کی۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے واضح کیا ہے کہ زلزلہ متاثرین کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، متاثرین کےلئے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے مشاورت کے بعد جامع پیکج کا اعلان کیا جائیگا، متاثرین کو معاوضہ دیا جائیگا ، متاثرین کی مدد کیلئے انتظامات میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔وزیر اعظم نواز شریف نے وزیر اعظم ہاﺅس میں اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد متاثرہ علاقوں کے دورے کئے ۔اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات نشریات سینیٹر پرویز رشید، گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان، وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام اورچیئرمین این ڈی ایم اے بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے نقصانات اور جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشن کا جائزہ لینے کیلئے شانگلہ کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ۔وزیراعظم نے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ لیا اور متاثرین سے ملاقاتیں بھی کیں اور یقین دلایا کہ حکومت کا متاثرین کے جان ومال کو پہنچنے والے نقصانات پر متاثرین کی مدد کریں گے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پیر کو زلزلے سے مالاکنڈ ڈویژن میں کافی جانی اور مالی نقصان ہوا باالخصوص شانگلہ میں کافی نقصانات دیکھے گئے ۔وزیراعظم نے کہاکہ زلزلہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کیلئے مغفرت اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کرتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ زخمیوں کے علاج معالجہ کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت کردی گئی ہے،اسلام آباد سے ڈاکٹروں کی ٹیم بھی پہنچ چکی ہے اس کے علاوہ پنجاب اور خیبرپختوانخواہ سے بھی ٹیمیں آئی ہیں ۔انہوں نے یقین دلایا کیلئے متاثرین کی مدد کیلئے انتظامات میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ علاقے میں شدید سردی کے باعث متاثرین کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے ضروری انتظامات کئے جائیں،جن کے گھر مکمل اور جزوی طور پر تباہ ہوئے ان کو اتنا معاوضہ دیا جائے گا کہ وہ بہتر گھر تعمیر کرسکیں۔نقصانات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ لی ہے نقصانات اور این ڈی ایم اور پی ڈی ایم اے کے تخمینوں کو مد نظر رکھ کر اور گورنر اور وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ کی مشاورت سے ایک دو روز میں پیکج کا اعلان کیا جائے گا اور مشاورت سے ایسا پیکج بنایا جائے گا جس سے نقصانات کا درست معاوضہ دیا جاسکے اور متاثرین اپنے گھروں کی تعمیر نو کرسکیں۔۔نواز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا اور فاٹا میں بحالی کے کاموں کی مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ زلزلے کے باعث سڑکوں کو کافی نقصان پہنچا ہے اور لینڈ سلائیڈنگ اور رکاوٹیں دور کرنے کیلئے ایف ڈبلیو او نے کام شروع کردیا ہے۔شاہراہ قراقرم بھی زلزلے سے کافی متاثر ہوئی اور کئی جگہ سے بلاک ہوئی جسے کھولنے کا کام جاری ہے اور جلد مکمل بحال کردی جائے گی تاکہ ٹریفک مکمل طور پر بحال ہوسکے۔وزیراعظم نے کہا کہ دور دراز علاقوں سے بھی متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کیا جائےگا۔ انہوں نے متاثرین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی مدد ہمارا فرض ہے اور بحالی کا کام مکمل ہونے تک وہ متاثرہ علاقوں کے دورے جاری رکھیں گے ۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دکھی انسانیت کی خدمت کی توفیق دے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی مشنری کو متاثرہ علاقوں میں پہنچنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کیلئے متحرک کردیا گیا ہے۔وزیراعظم کو زلزلہ سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں بریفنگ دی گئی انہیں بتایا گیا کہ اب تک شانگلہ میں 50 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے جس میں اضافہ کا خدشہ ہے، 2 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔صوبائی حکومت کی طرف سے جاں بحق ہونے والوں کیلئے تین لاکھ اور زخمیوں کیلئے ایک لاکھ کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔جبکہ مکمل طور پر تباہ ہونے والے گھر کیلئے ایک لاکھ اور جزوی تباہ ہونے والے گھر کیلئے 50 ہزار روپے کی امداد کی جائے گی۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے زیادہ تر سڑکیں اور لینڈ سلائیڈنگ سے بلاک ہونے والی شاہراہیں صاف کردی ہیں، مقامی انتظامیہ نے فوری طور پر 5 سو خیموں، کمبلوں اور راشن کی فراہمی کی درخواست کی ہے جبکہ 25 سو خیموں کی ضرورت ہوگی۔بریفنگ میں کہا گیا کہ شانگلہ میں 200 سے زائد امدادی کارکن کام کررہے ہیں اور متاثرہ لوگوں کو خوراک ضروری اشیا فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے تاہم متاثرہ علاقوں میں کمبل سمیت دیگر ضروری اشیا کی مزید ضرورت ہے جو جلد سے جلد پہنچا دی جائیں گی۔ادھر این ڈی ایم کے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق شانگلہ میں 28 افراد جاں بحق، 80 زخمی، 417 گھر متاثر ہوئے، لوئردیر میں 22 افراد جاں بحق، 248 زخمی، 286 گھر متاثر، اپردیر میں 15 افراد جاں بحق، 147 زخمی، 312 گھر متاثر، سوات میں 28 افراد جاں بحق، 161 زخمی، 258 گھر متاثر، چترال میں 30 افراد جاں بحق، 200 زخمی، باجوڑ ایجنسی میں 26 افراد جاں بحق، 50 زخمی، 300 گھر متاثر، بونیر میں 08 افراد جاں بحق، 95 زخمی، 397 گھر متاثر، مالا کنڈ میں میں 02 افراد جاں بحق، 78 زخمی، 357 گھر متاثر، ضلع غذر میں میں 04 افراد جاں بحق، 09 زخمی، 50 گھر متاثر، ضلع دیامر میں 02 افراد جاں بحق، 13 زخمی، 40 گھر متاثر، راولپنڈی میں 03 افراد جاں بحق، 27 زخمی ہوئے ہیں۔