اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے این اے 154 کے مقدمہ میں مسلم لیگ نون کے رکن قومی اسمبلی صدیق بلوچ کو (آج)بدھ کو دوبارہ عدالت طلب کر لیا جبکہ جسٹس ثاقب نثار نے کہاہے کہ خواہش ہے پارلیمنٹ اور سیاست میں دھوکے بازوں کے بجائے عزت دار اور ایماندار لوگ آئیں۔منگل کو یہاں الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف صدیق بلوچ کی اپیل پر تین رکنی بینچ کے روبرو سماعت میں ان کے وکیل نے مو ¿قف اختیار کیا کہ ٹریبونل میں صدیق بلوچ کی تعلیمی اسناد کے جعلی ہونے بارے جہانگیر ترین نے ٹھوس شواہد فراہم کئے نہ ٹریبونل نے ریکارڈ متعلقہ تعلیمی اداروں سے منگوایا۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ڈگریوں کا ریکارڈ طلب کیا جانا چاہئے تھا، بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر، رجسٹرار اور کنٹرولر امتحانات نےڈگری اصل ہونے کی تصدیق کر دی تو عدالت ڈگری کو جعلی کیسے کہہ سکتی ہے۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ کنٹرولر امتحانات نے ٹریبونل میں بیان دیا کہ صدیق بلوچ کا داخلہ فارم گم ہے، جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ داخلہ فارم گم ہونے سے کیا ڈگری جعلی ہو جاتی ہے، اس کی ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ ہو گی یا پصدیق بلوچ۔ ٹھوس شواہد کے بغیر ڈگری کو جعلی کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے مقدمہ کی سماعت بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے صدیق بلوچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔