کراچی(نیوزڈیسک) پاکستان کے اوسط درجہ حرارت میں گزشتہ 60 سال کے دوران خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ماہر ماحولیات کہتے ہیں ، ٹمپریچر میں اضافے کے باعث مستقبل میں یہاں شدید گرمی یا سردی ہونے کا خدشہ ہے ۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات دنیا بھر میں ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔پاکستان ان تبدیلیوں کی وجہ سے ماہ جون میں 2 ہزار قیمتی جانوں سے محروم ہوچکا ہے ۔ گلوبل وارمنگ میں اضافہ کے باعث عالمی سطح پر اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے ،جو پاکستان میں سیلابوں، زلزلوں، زمینی و سمندری طوفانوں اور شدید گرمی یا شدید سردی کا سبب بنے گا۔اس سے خوراک، توانائی اور پانی کا شدید بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کےمنفی اثرات کے نتیجے میں پاکستان کوماحولیات اور قدرتی وسائل کے شعبے میں سالانہ 331 بلین روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ100 سال کے دوران دنیا کی اوسط درجہ حرارت میں 0.6 ڈگری سینٹی گریڈکا اضافہ ہوا ہے اور اگرگر یہی سلسلہ جاری رہا تو رواں صدی کے دوران ٹمپریچر کی اوسط شرح 1.8 سے4ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 2010 سے 2039 تک دنیا کا اوسط درجہ حرارت 0.7 رہے گا جبکہ اس دوران پاکستان میں 1 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جائیگا۔ موسمیاتی تبدیلی اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق پانی کی فراہمی،سنی ٹیشن اورپانی کی سپلائی کا مناسب نظام نہ ہونے کے باعث ملک کو سالانہ 112 بلین روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جو کہ حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔