جمعرات‬‮ ، 16 اکتوبر‬‮ 2025 

آئندہ 10سے15برسوں میںپاکستان کے کن شہروں کو زلزلے سے سب سے زیادہ خطرہ ہے؟رپورٹ جاری

datetime 27  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک)ملک کے ممتاز ماہر ارضیات پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق میمن نے کہا ہے کہ یورشین پلیٹیں انڈین پلیٹوں کے نیچے گھسنے کی کوشش کررہی ہیں جس کی وجہ سے ملک کے اندر کچھ عرصے سے تواتر کے ساتھ زلزلے آرہے ہیں، آئندہ 10سے15برسوں میں مزید 7سے8 شدید ترین زلزلے آسکتے ہیں،ان زلزلوں سے لاہور ،ملتان ،اسلام آباد ،پشاور،کوئٹہ اور کراچی کو غیر معمولی خطرات لاحق ہیں کیونکہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے علاقے یورشین پلیٹوں پر ہیں جبکہ پنجاب اور سندھ کے علاقے انڈین پلیٹوں پرواقع ہیں،سمندری ہواﺅں کے نتیجے میں اٹھنے والے بادلوں کے زو رسے سبڈیکشن زون میں زلزلے پیدا ہورہے ہیں،سب سے خطرناک مکران سبڈیکشن زون ہے جو سمندر کے اندر سے گذررہا ہے جس سے کراچی اوربلوچستان پرسونامی کے خطرات بھی منڈلارہے ہیں،نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی یا دیگر ملکی ادارے اس قابل نہیں کہ وہ جیو لوجیکل سٹڈیز کے تناظر زلزلوں سے متعلق پیشگی اطلاع دے سکے۔ اگر تسلسل کے ساتھ جیولوجیکل سٹڈیز کی جائے تو زلزلوں سے متعلق ممکنہ طور پر پیشگی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں اور میں نے 29اکتوبر2008 کے کوئٹہ اور زیارت کے زلزلوں سے متعلق تقریبا2سال پہلے بلوچستان حکومت کو آگاہ کردیا تھا ۔پیر کوملک کے مختلف شہروں میں آنے والے زلزلے کے حوالے سے ماہر ارضیات پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق میمن نے کہاکہ ہمارے خطے میں زلزلوں کے اعتبار سے تین مقام خطرناک ہیں جن میں کوئٹہ ،مظفر آباد اور ہندو کشافغانستان شامل ہیں اور حالیہ زلزلہ ہندوکش کے سرحدی مقام پر آیا جس کی زیر زمین گہرائی تقریبا214کلو میٹر ہے یعنی یہ زلزلہ اکتوبر 2005کے زلزلے سے 21گنا زیادہ گہرا تھا یہی وجہ ہے کہ اس زلزلے سے تباہی کم ہوئی ہے کیونکہ اس کے باہر آنے تک اس کا زور ٹوٹ چکا تھا جبکہ 2005کے زلزلہ کی زیر زمین گہرائی صرف 10کلو میٹر تھی جس کا زور نہیں ٹوٹا اور وہ فوراباہر آگیا جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ۔انھوں نے کہا کہ زلزلے ہمیشہ چاند تاریخوں کے اعتبار سے آتے ہیں ،زلزلے یا تو چاند کی پہلی تاریخ سے تین دن پہلے یا بعد میں یا پھر چاند کی 14تاریخ سے دو تین دن پہلے یا بعد میں آتے ہیں اور ابتدائی تاریخوں میں 4سے5اعشاریئے کے جھٹکوں کے زلزلے آتے ہیں جیسا کہ امسال پہلی محرم سے تین دن پہلے یہ جھٹکے محسوس کئے گئے تھے ۔انھوں نے کہا کہ سمندری ہواﺅں کے نتیجے میں اٹھنے والے بادل ہمالیہ سے ٹکراکر برستے ہیں جس کی وجہ سے توانائی کا زور تبت کے مقام کی پلیٹوں پر جمع ہورہا ہے جو زلزلوںکے اعتبار سے الارمنگ صورتحال ہے لہذا وقت کا تقاضا ہے کہ ہمیں زلزلوں سے نمٹنے کے لیے گلگت بلتستان ،مظفرآباد ،اسلام آباد ،ملتان ،کوئٹہ اور کراچی میں جدید آلات اور مشینری سے آراستہ ریسکیو اسٹیشن قائم کرنے چاہئے تاکہ ناگہانی آفت کی صورت میںہنگامی بنیادوں پر اقدامات بروئے کار لائیں جاسکیں ۔انھوں نے کہا کہ مکران سبڈیکشن زون میں 28نومبر1945میں بلوچستان کے علاقے پسنی کے سمندی کنارے پر زلزلہ آیا تھا جس کی وجہ سے سونامی بھی آئی جو بلوچستان میں 25فٹ اور کراچی میں میں 15فٹ تک بلند تھیں ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



افغانستان


لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…