اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی دارالحکومت میں زلزلے سے چار کثیرالمنزلہ عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔ پیر کو آنیوالے شدید زلزلے سے پاکستان میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی زلزلے کے نتیجے میں تحفظ پر خدشات تازہ ہوگئے ہیں،جنگ رپورٹر وسیم عباسی کے مطابق ملک میں موثر قانون سازی اور قوانین پر عملدرآمدنہ ہونے کے باعث کسی سانحے کے نتیجے میں شہریوں کی بڑی تعداد کے تحفظ کو خطرات لاحق ہیں۔ 2005کے بدترین زلزلے میں ملک میں 87ہزار افراد جاں بحق ہوئے، تاہم ماہرین تعمیرات کاکہنا ہے کہ پاکستان میں اکثر رہائشی اور کمرشل عمارتوں کو زلزلے سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے کیونکہ زلزلے سے تحفظ کیلئے حال ہی میں کچھ اتھارٹیز اور بلڈرز نے توجہ دی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی ترجمان ریما زبیری کاکہنا ہے کہ اتھارٹی پورے ملک میں زلزلوں کے نتیجے میں املاک کے تحفظ کیلئے سیسمک سیفٹی کوڈ متعارف کرانے کے عمل سے گزرہی ہے۔ یہاں تک کہ اسلام آباد میں بھی بااثر بلڈرز قوانین کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں اور ایک سرکاری سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ روز آنیوالے 7.7شدت کے زلزلے سے اسلام آباد کی کم از کم چار کثیرالمنزلہ عمارتوں کوشدید نقصان پہنچا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکام نے وفاقی دارالحکومت میں وقوع پذیر ہونیوالے سانحہ مارگلہ ٹاور سے کوئی سبق نہیں سیکھا ، جس میں 2005میں تقریباً اسی شدت کے زلزلے کے نتیجے میں غیر ملکیوں سمیت 70سے زائد افرادہلاک ہوئے تھے۔ اس سانحے کے بعد اسلام آباد میں سی ڈی اے کی جانب سے نئے تعمیراتی ضابطے(بلڈنگ کوڈز) متعارف کرائے گئے۔ پیر کو زلزلے سے متاثر ہونیوالی 4 میں سے 2 عمارتیں نئے تعمیراتی ضابطے متعارف کرائے جانے کے بعد ای 11میں تعمیر کی گئیں تھی، لیکن مقامی شہریوں کی شکایات کے باوجود سی ڈی اے اس بلڈنگ کے مالک کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرسکی،یہ عمارت 30سے40فلیٹس پر مشتمل ہے اور کرائے پر چل رہی ہے۔ سی ڈے ای کے ترجمان نے قومی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ای 11میں دونوں عمارتوں کو سیل کردیا ہے اور رہائشیوں کو نکال لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اتھارٹی نے وفاقی دارالحکومت میں زلزلے کے باعث کثیرالمنزلہ عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کے تعین کیلئے ایک سروے کیاہےاور پیر کی شام تک افسران کی جانب سے چار عمارتوں کی نشاندہی کی گئی۔ سی ڈے اے ترجمان کاکہنا ہےکہ جوکوئی بھی غیر محفوظ اور غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر کا مرتکب پایا گیا اس کے خلاف اسی کی سیاسی وابستگی سے قطع نظر ہوکر کارروائی کی جائیگی ، 2005کے زلزلے کے بعد سے اب تک بلڈنگ قوانین پر عدم عملدرآمد کے سوال پر ان کاکہنا تھاکہ ماضی میں جوکچھ ہونا تھا ، ہوگیا اب آئندہ سے اتھارٹی تحفظ کے ضابطوں پر سختی سے عملدرآمد کرائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کے نئے بڑے مالز کو بھی زلزلے کے نتیجے میں لوگوں کے انخلاءکے منصوبے متعارف کرانے کی ہدایت کی جائیگی۔ تاہم ای 11کے رہائشیوں کاکہناہے کہ اتھارٹی کی جانب سے علاقے میں غیر قانونی کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر کے بارے میں ان کی شکایات پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ ای 11کےرہائشی میجر(ر) محمد رضامذکورہ سیکٹر کے 400مکینوں کی نمائندگی کررہے ہیں ، ان کاکہنا ہے کہ ہم نے چیئرمین سی ڈی اے کو خطوط لکھے اور ان سے مل کر بھی اس غیر قانونی خطرناک سرگرمی کے بارے میں آگاہ کیا لیکن ان کثیرالمنزلہ عمارتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ دوسری جانب این ڈی ایم اےکی ترجمان نے قومی اخبار کو بتایاکہ اتھارٹی کی جانب سے حال ہی میں پاکستان انجینئرنگ کونسل (پی ای سی) کےساتھ تعمیراتی ضابطوں میں آگ لگنے کے واقعات کے تدارک کیلئے(فائر سیفٹی) قوانین کے ضمن میں ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ تا ہم ان کاکہنا ہے کہ سیسمک سیفٹی کا مسئلہ اب بھی جاری ہے لیکن پی ای سی اس معاملے پر غور کررہی ہے۔