اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی اور صوبائی حکام کو خدشہ ہے کہ زلزلے کی وجہ سے جانی نقصان بڑھ سکتا ہے کیونکہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں شانگلہ، چترال اور باجوڑ تک رسائی آسان نہیں ہے۔ خراب موسم کی وجہ سے ان علاقوں کا فضائی جائزہ بھی نہیں کرایا جا سکتا۔ اب حکام کو توقع ہے کہ ان متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ منگل کو لیا جائے گا۔جنگ رپورٹر انصار عباسی کے مطابق مواصلاتی نظام کو ہونے والے شدید نقصان کی وجہ سے متعلقہ ضلع یا ایجنسی کی انتظامیہ کو اندازہ نہیں ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں ان علاقوں کی آبادی کا کتنا نقصان ہوا ہے۔ صورتحال کی ذاتی طور پر نگرانی کرنے والے وزیراعظم آفس کے ایک اہم ذریعے نے دی نیوز کو بتایا کہ جانی نقصان کے حوالے سے درست جائزہ مکمل ہونے میں وقت لگے گا۔ شام سات بجے تک ملک کے مختلف حصوں میں زلزلے کی وجہ سے 114 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی تھی جبکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق 148 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسلام آباد اور پشاور میں حکام جلد از جلد یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شانگلہ، چترال اور باجوڑ میں زمینی صورتحال کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ زلزلے کے باعث مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے گلگت بلتستان میں زیادہ نقصان ہوا ہے تاہم اس کی وجہ سے زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا۔ پیر کی شام تک گلگت بلتستان میں صرف 6 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی تھی۔ وزیراعظم آفس کے ذریعے نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو امدادی اور بحالی کے اقدامات کیلئے فوری ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ ذریعے نے بتایا کہ خیبر پختو نخوا کے چیف سیکریٹری سمیت وزیراعظم آفس نے تمام سویلین اور ملٹری حکام کے ساتھ رابطہ کیا ہے حتیٰ کہ متاثرہ علاقوں کے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز اور پولیٹیکل ایجنٹس کو بھی چیلنج سے نمٹنے کیلئے مربوط کوششیں کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ جس وقت پاکستان میں زلزلہ آیا اس وقت وزیراعظم نواز شریف لندن میں تھے لیکن انہوں نے خود چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا، وزیراعظم آفس کے اہم عہد یدا رو ں کے ساتھ رابطہ کیا اور بدستور رابطے میں ہیں۔ وزیراعظم آفس کے ذریعے کے مطابق، وفاقی حکومت کے پاس تنبو، خوراک، دواﺅں وغیرہ کا وافر ذخیرہ موجود ہے اور پہلے ہی کے پی کے اور فاٹا انتظامیہ کو اس سامان کی پیشکش کی جا چکی ہے تاکہ ریلیف اور ریسکیو اقدامات کیے جا سکیں۔ کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف، جو لندن سے واپس آ رہے ہیں، منگل کو کے پی کے اور فاٹا کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔