اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی حکومت بیورو کریسی کے ہاتھوں مجبور ہو گئی قومی زبان اردو کے عملی نفاذ کو رکوانے کے لئے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کرے گی۔ درخواست تیار کر لی گئی۔ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ رفاقت شاہ نے اردو زبان کے نفاذ کے لئے درخواست دے کر ریلیف حاصل کرنے والے کوکب اقبال ایڈووکیٹ کو اطلاعاتی نوٹس بھی دے چکے ہیں جس میں انہوں نے وفاق کی طرف سے کوکب اقبال کو بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے آپ کی درخواست پر اردو کے عملی نفاذ بارے جو فیصلہ دیا تھا اس کو چیلنج کیا جا رہا ہے اس حوالے سے انہیں وفاق نے ایڈووکیٹ ان ریکارڈ مقرر کیا ہے اور وہ نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر رہے ہیں۔ آن لائن سے خصوصی گفتگو میں کوکب اقبال ایڈووکیٹ نے اس بات کو تسلیم اور تصدیق کی ہے کہ وفاقی حکومت اردو کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی د رخواست دائر کرر ہی ہے اس حوالے سے انہیں اطلاعاتی نوٹس بھی موصول ہو چکا ہے جس کی کاپی بھی انہوں نے دکھائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ درخواست دائر ہونے کے بعد ہی وہ کچھ کہنے کی پوزیشن میں ہوں گے کیونکہ انہیں ابھی اطلاع دی گئی ہے کیونکہ نظرثانی کی درخواست دائر کرنے سے قبل درخواست گزار کو کہ جس کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ کر رکھا ہوتا ہے کو اطلاع دینا اور اطلاعاتی نوٹس دینا ضروری ہوتا ہے لہذا انہوں نے انہیں اطلاعاتی نوٹس دے دیا ہے آئندہ چند روز میں وفاق کی نظرثانی کی درخواست بھی دائر ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اردو زبان کے نفاذ اور صدر وزیراعظم سمیت سب کو اردو میں تقریر کرنے اور دیگر معاملات چلانے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی فیصلے پر عمل نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی جا چکی ہے