نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئیے،وہ آج پرویز مشرف کی ذبان بول رہے ہیں ،عمران خان14 انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں،وہ ماضی میں انتخابات میں ہارے ہیں اور حال ہی میں 122 کا نتیجہ سب کے سامنے ہے،لاہور کی شکست کے بعد عمران خان کا نام شکست خان رکھ دینا چاہئیے،انہوں نے کہا کہ عمران خان آج بھی شوکت خانم اسپتال کے نام پر فنڈ جمع کر کے ہڑپ کرجاتے ہیں،وہ آج نوازشریف کو گالیاں دیتے ہیں اور نوازشریف عمران خان کو ہدایت ملنے کی دعا کرتا ہیں،سندھ میں پیپلزپارٹی کی لگیوں کے ساتھ ذیادتیوں کے سوال پر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں جو بھی اقدام اٹھائیں گے وہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا،انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف کو جب گزشتہ2 ادوار میں اقتدار ملا تو اس وقت بھی حالات خراب تھے اور ڈھائی سال قبل 1997۔1990 والی صورتھال تھی،تاہم بہت حکمت عملی سے حالات کو کنٹرول کیا ہے،گزشتہ 5 سالوں کی حکومت میں کراچی میں9 ہزار لوگ قتل ہوئے ،ہم نے ٹارگٹ کلنگ سمیت اغواءبرائے تاوان بھتہ خوری اور اسٹریٹ کرائم کا خاتمہ کیا ہے،ماضی میں کراچی میں بچے اسکول جانے سے ڈرتے تھے اب ایسا نہیں ہے کراچی کی روشنیاں بحال ہورہی ہیں،انہوں نے کہا کہ جب تک مقاصد حاصل نہیں ہوتے کراچی میں آپریشن جاری رہے گا،پارٹی کے اندرون اختلافات اور کارکنان کراچی میں پارٹی کارکنان کے احتجاج کے سوال پر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جن لوگوں نے اپنے مسائل کے حل کے لئیے نعرے لگائے ،وہ ان لوگوں کے حوصلے کی تعریف کرتے ہیں،سیاسی جماعتوں کا حسن یہی ہے کہ ہر کسی کو بات کرنے کی مکمل آزادی ہے،اپنی وزارت چھوڑنے کے سوال پر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ان سے منسوب جو بیان چینل پر جاری کیا گیا وہ باتیں بہت سے لوگ کرچکے ہیں ان کا یہ انٹرویو 10 اگست کو لیا گیا تھا اور14 اگست کو جاری کیا گیا۔