اسلام آباد(نیوزڈیسک)شیوسیناکے پیچھے کس کاہاتھ ہے بھانڈہ پھوٹ گیا.اہم وفاقی وزیرنے بھارت میں شیوسیناکی دہشتگردی کے محرک کابتادیا۔وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو بھارتی انتہاپسندی کا نوٹس لینا چاہئے، شیوسینا کی کارروائیوں کے پیچھے شاید نریندر مودی خود ہیں، بھارتی کرکٹ بورڈ خودمختار نہیں تو ہمیں پی سی بی کے افسران کو بھارت نہیں بھیجنا چاہئے تھا، متاثرین شمالی وزیرستان کو بھیجنے سے پہلے بنیادی سہولتیں بحال کی جارہی ہیں، سراج الحق کو آئی ڈی پیز کے مسائل کے حل کیلئے دھرنے اور احتجاج کے بجائے پارلیمنٹ میں بات کرنی چاہئے تھی۔انہوں نے ان خیالات کااظہارایک نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر اے این پی کے رہنما زاہد خان،شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی نذیر خان اور صوبائی وزیر ریونیو خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور بھی شریک تھے۔امین گنڈاپور نے کہا کہ محرم میں امن وا مان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے آئی ڈی پیز کے پشاور میں داخلے پر پابندی لگائی گئی۔زاہد خان نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان کو بھارت کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلنی چاہئے، شمالی وزیرستان کے لوگوں کو پشاور میں داخلے سے روکا گیا تو بہت غلط پیغام جائے گا۔نذیر خان نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی ختم کرلینے چاہئیں، آئی ڈی پیز کو افغان مہاجرین کے ساتھ ایک صف میں کھڑا کرنا درست نہیںہے۔عبدالقادر بلوچ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو بھارتی انتہاپسندی کا نوٹس لینا چاہئے، مودی سرکار میں اتنی اہلیت نظر نہیں آرہی کہ پی سی بی کے چیئرمین کی حفاظت کرسکے، شیوسینا کی کارروائیوں کے پیچھے شاید نریندر مودی خود ہیں، اگر بھارتی کرکٹ بورڈ خودمختار نہیں تو ہمیں بھی پی سی بی کے افسران کو بھارت نہیں بھیجنا چاہئے تھا، پاکستان کو بے عزتی برداشت نہیں کرنی چاہئے، ہم بھارت سے کرکٹ کی بھیک نہیں مانگ رہے۔ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ وفاقی حکومت متاثرین شمالی وزیرستان کو سہولیات کی فراہمی کیلئے اپنا کردار ادا کررہی ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے بھی ا?ئی ڈی پیز کیلئے بہت کچھ کیا ہے، ا?ئی ڈی پیز کی واپسی کیلئے کوئی ڈیڈلائن مقرر نہیں کی گئی تھی، متاثرین شمالی وزیرستان کو بھیجنے سے پہلے بنیادی سہولتیں بحال کی جارہی ہیں، میران شاہ بازار اور میرعلی بازار کی دکانیں دوبارہ تعمیر کرنے کی ذمہ داری دکانداروں کو سونپ دینی چاہئے، آپریشن سے شمالی وزیرستان میں پانچ سے دس فیصد گھر تباہ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ سراج الحق کو آئی ڈی پیز کے مسائل کے حل کیلئے دھرنے اور احتجاج کے بجائے پارلیمنٹ میں بات کرنی چاہئے تھی، جماعت اسلامی اسی خیبرپختونخوا حکومت کا حصہ ہے جس نے افغان مہاجرین اور آئی ڈی پیز پر پشاور میں داخل ہونے پر پابندی لگائی ہے، آئی ڈی پیز کی واپسی میں گورنر سیکرٹریٹ کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کرے گا۔