اسلام آباد (نیوزڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنگین غداری کیس میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق وزیر قانون زاہد حامداور جسٹس ریٹائرڈ عبدالحمید ڈوگر کوپرویز مشرف کا شریک ملزم نامزد کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نور الحق قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے 21 نومبر2014 ءکے فیصلے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ یہ درخواستیں شوکت عزیز، زاہد حامد اور عبدالحمید ڈوگر نے انہیں شریک ملزم نامزد کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر کر رکھی ہیں۔ وفاق نے اپنا موقف دہرایا کہ وہ پرویز مشرف کے معاونین کے خلاف تفتیش کو تیار ہے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ عدالت ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز سے متاثر ہوئے بغیر ایف آئی اے کوتحقیقات کا حکم دے، دوبارہ تفتیش کے دوران پرویز مشرف کا بیان بھی ریکارڈ کیا جائے۔ جسٹس نور الحق قریشی نے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ بات آپ کی طرف سے اعتراف جرم نہیں جس پر بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ یہ انصاف کا تقاضہ ہے، تفتیش کار ٹرائل کورٹ کی کسی آبزرویشن سے متاثر ہوئے بغیر غیر جانبدارانہ تحقیقات کریں، عدالت سے استدعا ہے کہ ٹرائل کورٹ کی بعض آبزرویشنز کو بھی حذف کیا جائے۔ سابق وزیر قانون زاہد حامد کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ خصوصی عدالت نے3افراد کو ٹارگٹ کیا ، شفاف تفتیش کے بغیر شفاف ٹرائل ممکن نہیں، اگر ان کے موکل کو شواہد اور ثبوتوں کی روشنی میں شامل تفتیش کیا جائے اور دفاع کا موقع دیا جائے تو کوئی اعتراض نہیں۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔