لاہور(نیوزڈیسک)سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ اگر انتہا پسندی کی صورتحال بر قرار رہی تونریندر مودی کے بھارت میں ترقی کے وعدے کبھی پورے نہیں ہو سکیں گے ،نریندر مودی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد زیر زمین انتہا پسند وں کو باہر آنے کا موقع ملا ہے ،بھارتی وزیر اعظم نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے آگے جانا ہے یا بر صغیر کو ڈیڑھ، دو سال پیچھے لے کر جانا ہے۔ ایک انٹر ویو میں خورشید محمود قصوری نے کہا کہ انتخابات میںنریندری مودی کو اکثریت نہیں ملی بلکہ انہیں 32سے 33فیصد ووٹ ملے ہیں ۔بھارت میں آج سب کہہ رہے ہیں کہ انتہا پسند دوسروں کا نہیں بلکہ اس جمہوریت کا منہ کالا کر رہے ہیں جس کی بڑی چمک دکھائی جاتی ہے ۔ بھارت میں میرے ہوتے ہوئے 40نامور شخصیات ایوارڈز واپس کر چکی ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کو سوچنا چاہیے کہ وہ ایک ملک کے وزیر اعظم ہیں انہیں اپوزیشن لیڈر نہیں بننا چاہیے ۔ دارالحکومت میں انتہا پسند ہندوﺅں کا اقدام خطرناک ہے اور اس سے بھارت کی جمہوریت کی چمک اتر گئی ہے اور وہ تاریخ میںناکام وزیر اعظم تصور کئے جائیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم او یوز پر دستخط کرنا اوربات ہے جبکہ انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے سرمایہ کار ی لانا الگ معاملہ ہے ،بھارت میں مسلمانوں سمیت کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ۔ انہوںنے کہا کہ بھارت ڈرا دھمکا کر پاکستان کو اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور کرسکا ہے اور نہ کر سکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں جس طرح کے اقدامات ہو رہے ہیں اس سے عوام میں بھی اشتعال آرہا ہے ۔ مودی سرکاری فیصلہ کرے انہوں نے بھارت کو آگے لیجانا ہے یا وہ برصغیر کو ڈیڑھ دو سال سے پیچھے لے کر جانا چاہتے ہیں ۔