پیر‬‮ ، 13 جنوری‬‮ 2025 

ن لیگ نے اوکاڑہ کے الیکشن پر بھی سوال اٹھادیئے

datetime 19  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( نیوزڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے دیرینہ تعلقات ہیں اوروزیر اعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے دوران خطے میں دیر پا امن ، دہشتگردی کے خاتمے اور پاکستان کی اقتصادیات سمیت ان تمام موضوعات پر کھل کر بات ہو گی جو دو ریاستوں میں ہوسکتی ہے ،نواز شریف کا ٹریک ریکارڈ ہے کہ انہوں نے قومی مفاد کا پرچم ہمیشہ بلند رکھا ہے ،پاکستان کے پاس ایٹمی سمیت جو بھی ٹیکنالوجی ہے وہ محفوظ اور محفوظ ہاتھوں میں ہے ،دہشتگردی خطے کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور پاکستان نے اس میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے ،اب پاکستان یہ مطالبہ کر سکتا ہے کہ پاکستان اپنے حصے سے زیادہ قربانی دے چکا ہے دنیا کو بھی خطے کی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں،عمران خان این اے 122 کے ووٹوں میں ہیر پھیر کی تو بات کرتے ہیں لیکن پی پی 147سے اپنی جیت کا کچھ نہیں کہتے ،کیا اوکاڑہ میں بھی سارے ووٹ حلقے سے باہر کر دئیے گئے جہاں ان کے امیدوار کی ضمانت ہی ضبط ہو گئی ،ایسا کونسا تھرما میٹر ہے جو یہ بتا سکے کہ کون سا شخص کسے ووٹ دے گا اور اسے باہر نکال دو ،اب تو کوئی بچہ بھی عمران خان کی دھاندلی کی بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں ، انہیں دھاندلی چمٹ گئی ہے وہ مہربانی کرکے اس سے اپنا پیچھا چھڑا لیں وگرنہ یہ انکی سیاست کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے،بر طانےہ کی 400سالہ تارےخ مےں دھاندلی کا صرف اےک کےس بنا اوروہ چوہدری سرور کے خلاف بنا اور آج وہی چوہدری سروردھاندلی روکنے کےلئے “سکول “بنا کر دھاندلی روکنے کی تر بےت دے رہے ہےں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں الیکٹرانک میڈیا پروڈیوسرز رائٹس ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔تقریب سے گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ،وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، تحریک انصاف کے رکن قوم اسمبلی شفقت محمود، صوبائی وزیر تعلیم رانامشہود، سینئر صحافی سلمان غنی، پرویز ملک،سجاد میر سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔پرویز رشید نے کہا کہ وزیر اعظم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وزیراعظم کا منصب پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا تاج ہے اور پاکستان کے لوگوں نے کانٹوں کا تاج مسلم لیگ (ن) کے حوالے کیا کہ اسے پہن لو اور پاکستان کو کانٹوں سے گل اور گلستان میں تبدیل کرو ۔ آج ڈھائی سالوں بعد دنیا دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کررہی ہے ، آج دنیا تسلیم کرتی ہے کہ نہ صرف پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں کمی ہوئی ہے بلکہ اس سے نجات حاصل کرنے کی طرف بہت بڑا سفر طے کر لیا ہے ۔ پاکستان نے دنیا کو پر امن اور محفوظ بنانے کی ذمہ داری کو محسوس کیا اور آج واشنگٹن ،لندن ، ماسکو اور بیجنگ میں بھی اسے تسلیم کیا جاتا ہے ۔ کابل جو کبھی اس بات کو نہیں مانتا تھا جو اب بھی کبھی شکایت کرتا ہے لیکن وہ بھی اسے مانتا ہے ۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم نے جو پیشرفت کی تھی اس میں کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ 2013ءکے مقابلے میں آج توانائی بحران کی صورتحال بہت بہتر ہے اور آج اس طرح جلوس نہیں نکلتے ، واپڈا کے دفاتر میں توڑ پھوڑ نہیں ہوتی او رلوگ اس طرح مشتعل نہیں ہوتے جو موجودہ حکومت کے آنے سے پہلا تھا ۔ لوگ اب صورتحال کو بہتر ہوتا دیکھ رہے ہیں اور وہ حکومتی اقدامات کو محسوس بھی کر رہے ہیں ۔ آج روزانہ بجلی کے منصوبوں کا افتتاح ہو رہا ہے جو نہ صرف بجلی کی پیداوار میں اضافے بلکہ قیمتوں میں بھی کمی کا سبب بن رہے ہیں اور امید کا دیا روشن ہے ۔ کراچی کی صورتحال میںبہتری آئی ہے ،پہلے وہاں لوگ عید منانے سے محروم تھے ،یوم آزاد ی نہیں منایا جاتا تھا لیکن اب وہاں عید جوش و خروش سے منائی جاتی ہے اور اس سال یوم آزادی کی تقریبات میں لوگوں نے رات بھر شرکت کی جس طرح پاکستان کے باقی شہروں میں منایا گیا ۔ کراچی کے رہنے والے اب اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں اور انہیں تحفظ کا احساس ہو رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کے معاشی اشاریے مثبت ہو رہے ہیں ۔ پاکستان کی 65سالہ تاریخ میں زر مبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں ۔ مہنگائی 1.4کی کم ترین سطح پر ہے ۔ تمام بڑے ادارے جو دنیا کی معیشت کو پڑھتے ہیں وہ پاکستان کی تیز رفتار معیشت کی خبر دے رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج دنیا بھر سے سرمایہ پاکستان میں آ کر سرمایہ کاری کر رہا ہے ۔ اگلے ڈھائی سالوں میں پاکستان میں بیروزگاری کم اور روزگار کے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے ،آج کے مقابلے میں ہماری معیشت بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دھاندلی کے الزامات میں ڈھائی سال ضائع کر دئیے حالانکہ تمام ملکی و عالمی مبصرین نے پاکستان میں ہونے والے گزشتہ عام انتخابات کو تاریخ میں ہونے والے انتخابات کے مقابلے میں صاف، شفاف اور غیر جانبدر قرار دیا ۔پاکستان کے میڈیا نے بھی یہی بات کی ، مختلف ادارے جو سروے کراتے ہیں ان کی رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو کامیابی ملی لیکن عمران خان نے مبصرین ، میڈیا اور سروے رپورٹس کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کیا ۔ انہیں شک تھا کہ الیکشن چوری کر لئے گئے ہیں اوراسی وجہ سے انہوں نے پاکستان پر دھاوا بول دیا اور اسلام آباد پر یلغار کر دی ۔ انہوں نے طاہر القادری کے ساتھ مل کر ایک لشکر تیار کیا جس نے پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ کیا ۔ اس دوران بد زبانی کے اعلی ترین ریکارڈ توڑ دئیے گئے ، دھمکیاں دینے میں عروج حاصل کیا گیا لیکن ہماری طرف سے صبر ، برداشت کی جو حد ہو سکتی ہے ہم نے اسے حاصل کر لیا ۔ بد تمیزی کا کوئی پہلو باقی نہیں رہنے دیا گیا جبکہ ہم نے تہذیب اور تمیز کا دامن تھامے رکھا ۔ نتیجے میں دھرنا ناکام ہو گیا اور وہاں خالی کرسیاں تھیں جن سے عمران خان خطاب کرتے تھے ۔ ایک ٹی وی کے کیمرے نے عمران خان کو زندہ رکھا اور وہ اس کے ذریعے پورے 126دن قوم سے خطاب فرماتے رہے حالانکہ اس دوران کسی بار ایسوسی ایشن ،تعلیمی ادارے ، مارکیٹ ، سڑک یا چوراہے پر احتجاج نہیں ہوا کہ جس میں کہا گیا کہ ہمارا لیڈر عمران خان شورو غل کر رہا ہے ۔اس تحریک کے نتیجے میں ملتان ، فیصل آباد، کراچی کہیں کوئی تحریک نہیں اٹھی۔ ایک عمران خان تھے او رایک کنٹینر تھا لیکن پوری ملک میں کسی نے ان کی باتوں کا اثر نہیں لیا ۔ اس کے بعد وہ جوڈیشل کمیشن کے پاس گئے لیکن وہاںبھی ان کے دھاندلی کے الزامات مسترد ہو گئے ۔ گلیوں، سڑکوں، چوراہوں سے فیصلہ آیا کہ عمران خان کی تحریک غلط تھی ، جوڈیشل کمیشن نے فیصلہ دیا کہ عمران خان کی تحریک غلط تھی او ران کے الزامات کو غلط قرار دیا گیا ، اس کے بعد ٹربیونلز میںزیادہ تر نتائج کو تسلیم کیا گیا اور عمران خان کو غلط ثابت کیا گیا ۔ پھر 122کا معرکہ آ گیا ۔ عمران خان کہتے تھے کہ یہاں 50ہزار جعلی ووٹ ڈالے گئے اور سردار ایاز صادق جعلی اسپیکر تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ یہاں الیکشن فوج کی نگرانی میں ہوگا ،میں نے ایک سکول قائم کیا ہے جس کے پرنسپل چوہدری سرور آف گلوسکو ہیں اور انہوں نے گلاسکو سے پی ایچ ڈی کی ہے ۔لیکن ان کا حال یہ ہے کہ برطانیہ کی چار سو سال کی تاریخ میں دھاندلی کا ایک مقدمہ قائم ہوا اور وہ چوہدری سرور کے خلاف تھا اور وہی عمران خان کے سکول کے پرنسپل تھے ۔ انہوں نے دھاندلی روکنے کے لئے ایک لاکھ نوجوانوں کی تربیت کی اور انتخاب کی نگرانی کے لئے پانچ ہزار موٹر سائیکل سوار کمانڈوز تیار کئے او رانہیں سبق دیاگیا کہ ایک بھی ووٹ دائیں سے بائیں نہیں ہونا چاہیے ۔ پھر انتخاب آ گیا ۔ ایاز صادق کو 70ہزار سے زائد ووٹ پڑے ۔عمران خان بتائیں اگر عام انتخابات میں ایاز صادق کو پچاس ہزار جعلی ووٹ پڑے تھے انکی نگرانی کے باوجود پچاس ہزار جعلی ووٹ کدھر گئے ،اگر پچاس ہزار جعلی تھے تو ایاز صادق کو تو صرف بیس ہزار وٹ ملنے چاہیے تھے اگر یہ اصلی تھے تو آپ کے پچاس ہزار ووٹ کدھر گئے ۔اس انتخاب نے بھی عمران خان کا دعویٰ غلط ثابت کر دیا ۔ ہم عمران خان سے عاجزی سے درخواست کرتے ہیں کہ انہوں نے ڈھائی سال انتخابات کی حیثیت کی بحث میں ضائع کر دئیے ہیں اب وہ باقی ڈھائی سال ضائع نہ کریں اور دہشتگردی ، توانائی کے بحران کے خاتمے ،کراچی کے حالات او رمعیشت کو ٹھیک کرنے کے لئے نواز شریف جو اقداما ت کر رہے ہیںاس میں ان کا ساتھ دیں اگر ہمارے کام میں کمی محسوس کریں تو بہتر تجاویز پیش کریں اور غلطی محسوس کریں تو اسمبلی میں نشاندہی کریں اور تنقید کریں تاکہ ہم ہمیںراستہ درست کرنے میں مدد ملے ا ور ان کاموں پر زور دیں سے جس کی پاکستان کو ضرورت ہے جس سے پاکستان کا مستقبل درست ہو سکے اور ان کاموں پر زور نہ دیں جن مرحلوں سے پاکستان آگے گزر چکا ہے ۔ اب تو دھاندلی کے الزامات پر کوئی بچہ بھی یقین کرنے کو تیار نہیں جو لوگ آپ کے ساتھ چلے تھے وہ بھی آپ کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں اور آپ کا مذاق اڑا رہے ہیں ۔ مہربانی کیجیے اور دھاندلی سے اپنا پیچھا چھڑا لیں، یہ دھاندلی آپ سے چمٹ گئی ہے اگر آپ نے اس سے پیچھا نہ چھڑایا تو یہ آپ کی سیاست کو مزید نقصان پہنچا سکتی ہے ۔ جہاں تک این اے 122میں دھاندلی کا الزام ہے تو آپ کے پاس اپنے صوبائی اسمبلی کے امیدوار کی کامیابی پر کیا دلیل ہے ،کیا یہاں ووٹ باہر منتقل نہیںہوئے ۔ مجھے تو ابھی تک اس تھرما میٹر کا ہی نہیں پتہ اور جو ابھی تک ایجاد ہی نہیں ہوا جو عمران خان یا الیکشن کمیشن کو بتا دیتا کہ یہ ووٹ کس کاہے ۔ فلاں ووٹ کس جماعت کا ہے اور اسے باہر نکال دو ۔اگر عمران خان کی بات کو مفروضے کے طور پرمان لیا جائے تو شعیب صدیقی کیسے جیت گئے ،یہ اس بات کی باضابطہ خود دلیل ہے کہ انتخابات صاف اور شفاف ہوئے ہیں ۔ اگر 122میں گڑ بڑ ہوئی اور سارے ووٹ حلقے سے باہر پھینک دئیے گئے تو اوکاڑہ میں کیا ہوا جہاں آپ کے امیدوار کو سات ہزار ووٹ ملے اور آپ کے امیدوار کی ضمانت بھی ضبط ہوگئی ۔ وہاں (ن) لیگ کے امیدوار کو 45ہزار ووٹ ملے جو آپ کے امیدوار کے مقابلے میں چھ گنا زائد ہیں ۔ ہری پور میں آپ کے امیدوار کو 47ہزار ووٹوں سے شکست دی ۔ انہوں نے اس سوال کہ کیا پی ٹی آئی کا شعور غالب آ گیا ہے کہ آپ کے امیدوار کی ڈھائی ہزار ووٹوں سے کامیابی ممکن ہوئی کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات ایسے ماحول میں ہوتے ہیں جب حکومت کے ترقیاتی کام مکمل نہیں ہوتے اور سڑکوں کو کھدائی ہوتی ہے اور لوگ شکایات کرتے ہیں ۔ درمیانی مدت میں مقبول ترین حکومت کے گراف بھی تبدیلی آتی رہتی ہے اور ایساپاکستان نہیں تمام جمہوریتوںمیںہوتا ہے ۔ تمام جماعتوں او رحکومتوں کو سوچنا ہوتا ہے کہ وہ مقبولیت کی قیمت پر عوام کی زندگیوں کے مقاصد حاصل کرنے میں لگا دیں یا خوشحالی اور ترقی کو نظر انداز کر دیںاور مقبولیت کو بر قرار کھا جائے لیکن نواز شریف نے ڈھائی سال میں ایسے فیصلے کئے جس میں کہا گیا کہ اپنی مقبولیت کم ہوتی ہے تو پرواہ نہ کریں اور عوام کی زندگیوں اور ملک و قوم کی ترقی میں خوشحالی اور آسودگی لائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا شعور نے جو سفر شروع کیا وہ لاہور میں ہی رک گیا وہ اوکاڑہ تک کیوں نہیں پہنچا ۔ انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے دیرنہ تعلقات ہیں ۔ خطے میں امریکہ کی موجودگی کا تعلقات کا ایک دوسرا رخ ہے ۔ ہمارے باہمی تعلقات بھی ہیں او ربین الااقوامی معاملات میں خطے میں امریکہ ،پاکستان کے تعلقات کی نوعیت بھی موجود ہے ۔ لیکن ہم نے ہمیشہ قومی مفاد پر بات کی اور آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا ۔ خطے میں دیرپا امن ، دہشتگردی کے خاتمے ،پاکستان کی اقتصادیات سمیت ان تمام موضوعات پر بات چیت ہو گی جو دو ریاستوں میں کھل کر ہو سکتی ہے ۔ نواز شریف کا ٹریک ریکارڈ ہے کہ انہوں نے قومی مفاد کا پرچم ہمیشہ بلند رکھا ہے ۔ پاکستان اپنا فرض پورا کر رہا ہے ،خطے میں دہشتگردی بہت بڑا مسئلہ تھا اور اس میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں اسے امریکہ سمیت دنیا تسلیم کرتی ہے اب پاکستان مطالبہ کر سکتا ہے کہ پاکستان نے اپنے حصے سے زیادہ قربانی دی ہے دنیا کو بھی خطے کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں ۔ انہوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی ” را“ کی طرف سے پاکستان کے وزیر اعظم پر حملہ کرنے کی منصوبہ کے سوال کے جواب میں کہاکہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی پاکستان میں بیرونی مداخلت کے ثبوت متعلقہ لوگوں کے حوالے کر چکی ہیںاور یہ بھی اسی عمل کا حصہ ہے ۔ پاکستان کے وزیر اعظم کے حوالے سے اطلاعات سامنے آئی ہیں اور یقینا ساری دنیا اس کی مذمت کرے گی اور یہ سوچ کر ہی سر شرم سے جھک جاتے ہیں کہ کسی ملک کے منتخب وزیر اعظم کے بارے میں ایسا خیال بھی دل میں لایا جاتا ہو ،اسکی دنیا میں مذمت کی جائے گی یقینا پاکستان بھی اس طرف توجہ مبذول کرائے گا ۔ انہوںنے پاکستان کی جوہر ی ٹیکنالوجی کے سوال کے جواب میں کہاکہ پاکستان کے مفاد میں جو ٹیکنالوجی حاصل کرتے ہیں یا جوحاصل کر چکے ہیں وزیراعظم نواز شریف سے زیادہ نہ کبھی پہلے کسی نے اسکی حفاظت کی اور نہ آئندہ کر رہا ہوگا ۔ اس ٹیکنالوجی کے حصول کی منزل نواز ریف کے بٹن دبانے سے حاصل ہوئی اور اسکی پاداش میںاس کی قیمت بھی ادا کر چکے ہیں ۔ پاکستان کی ٹیکنالوجی محفوظ اور محفوظ ہاتھوں میں ہے اور اس کے لئے کسی کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ معاشرے کی تعمیروترقی میں میڈیا کا کردار اہم ہے، جس ہتھیار کے متاثر کا دنیا میں کہیں علاج نہیں،وہ ہتھیار صحافیوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے،آپ کا ہتھیار بہت موثر ہے،اس لئے اسے چلانے میں بھی اتنی ہی احتیاط کی ضرورت ہے۔پرویز رشید نے مزید کہا کہ ہر ہتھیار کسی ایک علاقے کو متاثر کرتا ہے،آپ کا ہتھیار لامحدود لوگوں کو متاثر کرتا ہے،آپ اپنے ہتھیار کو چلانے سے پہلے100بار سوچیں،پگڑی اچھال تنقید سے گریز کرانا پروڈیوسر کا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے کہ کسی کی پگڑی اچھالی جائے،لیکن متاثرہ شخص کی تلافی بھی ہو سکے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کہا کہ رائے عامہ کی تشکیل میں میڈیا کا نہایت اہم کردار ہے،بنیادی انسانی حقوق اوعر اطلاعات تک رسائی میں الیکٹرانک میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے، تاہم الیکٹرانک میڈیا اور حقوق کے ساتھ اپنے فرائض کا بھی ادراک ہونا چاہیے تاکہ وہ معاشرے کی توقعات پرپورا اتر سکے۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمارے انکرز کو کسی بھی سیاسی شخصیت کیخلاف بات کرنے سے قبل اس کی تصدیق ضرور کرلینا چاہیے ، صحافت کو اسی کے معینہ اصولوں کے مطابق چلانا ہی اس ملک و قوم کے لئے بہتر ہو گا۔صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ میڈیا اگر اپنا کردار ذمہ داری سے نبھائے تو وہ معاشرے کو دنوں میں تبدیل کر سکتا ہے پاکستانی میڈیا اصلاح احوال میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…