پشاور(نیوزڈیسک)خیبرپختونخوا حکومت کے بڑے ترقیاتی منصوبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں وفاقی حکومت سب سے بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ قواعد کے تحت کسی بھی صوبے میں بیرونی سرمائے سے ترقیاتی منصوبوں کیلئے سورن گارنٹی، این او سی اور ٹیرف کا تعین وغیرہ وفاقی حکومت کاکام ہے لیکن وفاقی حکومت خیبرپختونخوا کی موجودہ صوبائی حکومت کے توانائی سمیت کسی بھی منصوبے کی گارنٹی کے اجراءسے صریحاً گریز کر رہی ہے یہ بات اُنہوں نے پشاور کے دورے پر آئے ہوئے لاہور کے صحافیوں کے 15 رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی وفد نے وزیراعلیٰ ہاﺅس میں وزیراعلیٰ سے ملاقات کی جس میں صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق احمد غنی، وزیراعلیٰ شکایت سیل کے چیئرمین دلروز خان، ڈپٹی چیئرمین مکرم آفریدی اور ڈائریکٹر اطلاعات خیبرپختونخوا شعیب الدین بھی موجود تھے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبہ خیبرپختونخوا سستی بجلی کی پیداوار کیلئے قدرتی آبی وسائل، قیمتی معدنیات اور تیل و گیس کے بے پناہ ذخائر اور سیاحت کیلئے درکار سر سبز قدرتی ماحول اور حسن سے مالا مال صوبہ ہے اور ان قدرتی وسائل کو صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے آمدن کا ذریعہ بنانے کیلئے صوبائی حکومت اپنے طور پر بے شمار اقدامات کر رہی ہے ان اقدامات کے تحت صوبے میں دو سال کے دوران تمام ضروری قانون سازی اور پالیسی اصلاحات کی گئی ہیں جن پر اب عمل درآمد بھی شروع ہو چکا ہے اور ان اصلاحات کے تحت متعدد اہم اداروں کو خود مختاری دے دی گئی ہے تاکہ وہ سرکاری شعبے کی روایتی مداخلت کے بغیر نجی شعبے کے ماہرین کے ساتھ مل کر دو ر جدید کے تقاضوں کے مطابق ان اداروں کو ترقی دے کر انہیں عوامی خدمت کے قابل بنا سکیں اس طرح کے اداروں میں تعلیم، صحت، توانائی، صنعت وتجارت، فنی تعلیم، پولیس اور احتساب کے شعبے قابل ذکر ہیں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ پی ٹی آئی کی موجودہ صوبائی حکومت بڑی بڑی تعمیرات پر مبنی میگا پراجیکٹس پر یقین نہیں رکھتی، بلکہ غریب اور عام آدمی کو امیروں کے برابر لانے کیلئے تعلیم، صحت اور انصاف کے شعبوں کو درست کرکے ترقی کے برابر مواقع کی فراہمی ہر صورت میں یقینی بنانے کو میگا پراجیکٹ تصور کر تی ہے جو ایک بہت مشکل کام ہے اور اس کٹھن کام کیلئے ہم نے دوسال تک سخت محنت کی ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ خد ا کے فضل اور اپنے پختہ عزم کی بدولت صوبائی حکومت اپنی محنت میں کامیاب ہوئی ہے اور ہمارے دوسالہ اقدامات کے خوشگوار اور مطلوبہ نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں انہوں نے کہا کہ بچوں کو اُن کے حق کے مطابق معیاری اور باسہولت تعلیم کی فراہمی کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں سکولوں اور ہسپتالوں میں تدریسی اور طبی عملے کی حاضری کو یقینی بنایا گیا ہے ضلعوں کی انتظامیہ اور صوبائی و ضلعی سرکاری محکموں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کیلئے جدید آئی ٹی نظام قائم کیا گیا ہے تمام سکولوں اور ہسپتالوں میں مطلوبہ عملے کی مساوی تعداد کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں اور قانون سازی کے ذریعے اساتذہ اور ڈاکٹروں کی خدمات کو ناقابل تبادلہ بنایا جار ہا ہے جس سے سکولوں میں اساتذہ اور ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی کی شکایت باقی نہیں رہے گی جبکہ صوبے کے بڑے ہسپتالوں کو خود مختاری دینے کے بعد اب ضلعی ہسپتالوں کو بھی خود مختار بنانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بتایا کہ خیبرپختونخوا پولیس میں کی گئی اصلاحات ان کی حکومت کا سب سے بڑا کارنامہ ہے جسے وفاقی پارلیمانی اپوزیشن اور عدلیہ سمیت ہر سطح پر سراہا گیا ہے اور یہ کامیابی پولیس کے محکمے میں سیاسی مداخلت مکمل طور پر ختم کرنے سے ممکن ہوئی ہے وزیراعلیٰ نے مزید بتایا کہ صوبے میں احتساب کا ایسا سخت نظام قائم کردیا گیا ہے جو وزیراعلیٰ اور کابینہ کے ارکان پر بھی ہاتھ ڈال سکتا ہے اور خود موجودہ صوبائی حکومت کا ایک وزیر اور متعدد صوبائی سیکرٹری اب تک اس کڑے احتسابی نظام کا نشانہ بن چکے ہیں پرویز خٹک نے کہاکہ صوبے میں پی ٹی آئی کے تبدیلی کے ایک نکاتی ایجنڈے کے تحت تمام اصلاحات کی گئی ہیں اور ایک ایسا شفا ف نظام قائم کیا گیا ہے جس میں تمام بھرتیاں، تبادلے اور ٹھیکے وغیرہ وزیراعلیٰ یا کابینہ کی مداخلت کے بغیر صرف اور صرف میرٹ پر دیئے جارہے ہیں وزیراعلیٰ نے کہاکہ نئے شفاف نظام کی بدولت نہ صرف عام اور غریب آمی کو اُس کا حق اس کی دہلیز پر ملنا شروع ہو گیا ہے بلکہ اس نظام کی بدولت صوبائی حکومت کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا ہے صوبے کی آمدن کے حوالے سے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بجلی کے خالص منافع کی مد میںوفاقی حکومت کے ذمے واجب الادا بقایا جات کی عدم ادائیگی اور بجلی کی مجموعی پیداوار میں خیبرپختونخوا کے 13.5 فیصد حصے میں کٹوتی کو وفاقی حکومت کی جانب سے آئینی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے کہاکہ اپنے ان حقوق کے حصول کیلئے صوبائی حکومت پوری کوششیں کر رہی تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے ان مسئلوں کے حل کیلئے تاحال کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا گیا جس کا نقصان صوبے کے عوام کو ہورہا ہے اور عوام بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کا عذاب برداشت کرنے پر مجبور ہیں وزیراعلیٰ نے وفد کوبتایا کہ خیبرپختونخوا کی تاریخ میں پارٹی کے چیئرمین عمران خان کے وژن کے مطابق حقیقی معنوں میں ایک بااختیار بلدیاتی نظام متعارف کرایا ہے جسے صوبائی ترقیاتی وسائل کا 30 فیصد حصہ فراہم کیا جارہا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں دوسرے صوبوں کے بلدیاتی نظام عوام کے ساتھ محض ایک مذاق ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں