کرکے صوبائی حکومتوں کے ساتھ شیئر کرے تاکہ ان میں ملوث عناصر کو بے نقاب اور ایسے واقعات کو موثر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکے۔ وزیرِداخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ انسانی سمگلنگ سے متعلقہ معلومات اور شکایات کے لئے ہیلپ لائن کو مزید فعال کیا جائے۔ اجلاس کے دوران ایف آئی اے حکام نے انسانی سمگلنگ اور اسی نوعیت کے دیگر جرائم کے سلسلے میں کئے گئے اب تک کے اقدامات پر وزیرِ داخلہ کو بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ 2014-15 میں ایف آئی اے نے انسانی سمگلنگ میں ملوث 46 انتہائی مطلوب ملزمان اور 1236اشتہاری مجرمان کو گرفتار کیا۔ اسی عرصے کے دوران اینٹی ہیومن ٹریفکنگ کیسز میں1679افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو معصوم لوگوں کو ملک سے باہر بھیجنے کا جھانسہ دے کر ان کی جمع پونجی ہتھیانے میں ملوث تھے۔ اس سے قبل دہشت گردوں کے مالی وسائل کے خاتمے کے بارے میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئیے وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات پر قابو پانے اور دہشتگردوں کے نیٹ ورک توڑنے کے لئے ضروری ہے کہ ان کے مالی وسائل کا مکمل طور پر سدباب کیا جائے اور دہشت گردوں کی مالی اعانت کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کرادر تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ سٹیٹ بنک اور دیگر مالیاتی اداروں کے اشتراک سے دہشت گردوں کے مالی نیٹ ورک توڑنے کی کوششوں کو تیز کرے ۔اس اجلاس میں وزارتِ داخلہ، ایف آئی اے اور سٹیٹ بنک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیرِداخلہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے مالی وسائل کا خاتمہ موجودہ فریم ورک میں نہیں کیا جا سکتا۔ صرف سٹیٹ بنک اور ایف ایم یو (فائینینشل مانیٹرنگ یونٹ) کی کاروائی کے ذریعے مطلوبہ مقاصد اور اہداف حاصل نہیں کئے جا سکتے۔ اس سلسلے میں آئندہ چند دنوں میں ایک نیا مربوط نظام اور منظم حکمت عملی وضع کی جائے جس میں صوبائی حکومتیں ، حساس ادارے اور ایف بی آر کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا دہشت گردوں کے مالی وسائل کے ذرائع، ترسیل کے مختلف طریقوں، سہولت کاروں اور صوبوںکے اعداد و شمار کا ڈیٹا بیس سامنے رکھتے ہوئے اس حکمت عملی کو وضع کیا جائے۔وزیرِداخلہ نے کہا کہ دہشت گردوں کی مالی اعانت اور مالی نیٹ ورکس کا مسئلہ کسی ایک ملک تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک بین الاقوامی ایشوہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے غیر ملکی حکام اور وفود کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے دوران ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ بین الاقوامی برادری مل کر اس مسئلے کے سدباب کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ وزیرِ داخلہ نے کہا کہ حکومت پاکستان دہشت گردوں کے مالی وسائل کے خاتمے اور انکی ترسیل کے نیٹ ورک توڑنے کے لئے پر عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے مالی وسائل کا خاتمہ نیشنل ایکشن پلان کا ایک اہم جزو ہے او ر اس مقصد کے حصول کےلئے کوئی کسر روا نہیں رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سنگین مسئلے کا مکمل حل مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔ وزیرِداخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ روایتی اور غیر روایتی طریقوں کے ذریعے رقوم کی ترسیل پر کڑی نظر رکھی جائے اور بنکوں و دیگر مالیاتی اداروں کے تعاون سے کسی بھی مشکوک ٹرانزیکشن کی اطلاع پر فوری ایکشن کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے کہ رفاحی اداروں کی آڑ میں کوئی بھی دہشت گردوں کومالی معاونت فراہم نہ کر سکے۔ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے اجلاس کواس حوالے سے ایف آئی اے کی اب تک کی کارکردگی اور مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔