لاہور(نیوزڈیسک)دہشتگردی کےخلاف لگ بھگ 14 سال سے جاری جنگ میں پاکستانی معیشت کو 107ارب ڈالر زکا نقصان اٹھانا پڑاجبکہ امریکہ نے 30 ارب ڈالر زکی مالی معاونت فراہم کی جس میں زیادہ تر جنگی اخراجات کی ادائیگی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق نائن الیون کے واقعے کے بعد جب پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا مالی معاونت ہونے کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی بہتری آنا شروع ہو گئی لیکن ملک میں دہشت گردی کے بدترین واقعات سے معاشی اشاریے خراب ہونا شروع ہو گئے۔ معاشی ترقی جو سال 2004-05ءمیں 8.6 فیصد تھی ۔ مالی سال2013-14ءمیں 4 فیصد کے قریب آ گئی۔ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ اضافہ جو 2006-07ءمیں 6 فیصد سے بھی تجاوز کر گیا تھا گزشتہ مالی سال 3.2فیصد تک محددو ہو گیا۔ براہ راست بین الاقوامی سرمایہ کاری 2007-08ءمیں 5 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی جو2014-15ءمیں2 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ مقامی اور بیرونی سرمایاکاری میں کمی آنے کے ساتھ صنعتی شعبے کی ترقی کی رفتار تھمنے لگی
مزیدپڑھیئے :سب سے قریبی ساتھی نے دھوکہ دے دیا
۔بد امنی سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہونے سے ٹیکس آمدن بھی کم ہوئی۔ سیرو سیاحت کا شعبہ متاثر ہونے سمیت سکیورٹی خراجات بھی کافی بڑھ گئے ۔ اس کے علاوہ دہشت گردی کی خلاف جنگ کے متاثرین کی بحالی کے لیے اضافی اخراجات کرنے پڑے۔رواں مالی سال بھی حکومت نے بے گھر ہونے والے افراد اور سکیورٹی کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے ہیں۔