اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کراچی نے معروف ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کے مبینہ قتل کے حوالے سے مقدمہ درج کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔درخواست گزار کی جانب سے عدالت میں یہ مؤقف پیش کیا گیا تھا کہ اداکارہ کی موت کو پولیس نے خودکشی قرار دیا، لیکن شواہد اس کے برعکس ہیں۔ عبدالاحد ایڈووکیٹ نے بتایا کہ پولیس کے ریکارڈ کے مطابق حمیرا اصغر کی موت 7 اکتوبر کو ہوئی، مگر ان کا موبائل فون فروری 2025 تک استعمال ہوتا رہا۔
اس دوران متعدد نمبروں سے کالز کی گئیں، حتیٰ کہ ان کے واٹس ایپ اکاؤنٹ سے پروفائل تصویر بھی ہٹائی گئی اور بعد میں نمبر بند کر دیا گیا۔درخواست میں کہا گیا کہ میک اپ آرٹسٹ سمیت کئی افراد نے بھی رابطے کی کوشش کی لیکن جواب نہیں ملا۔ وکیل کے مطابق، لاش پر موجود نشانات اور شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ معاملہ قتل کا ہے، مگر پولیس اسے خودکشی ظاہر کرنے پر بضد ہے۔عدالت نے دستیاب ریکارڈ اور بیانات کا جائزہ لینے کے بعد یہ قرار دیا کہ کیس قابل دست اندازی جرم بنتا ہے، لہٰذا سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرتے ہوئے مزید تفتیش کی جائے۔