بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

عدالتی کمیشن کی رپورٹ پرتحریک انصاف کے اندر 5مختلف آرأ

datetime 28  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)انتخابات 2013ء میں منظم دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے تین رکنی عدالتی کمیشن کی رپورٹ پر تحریک انصاف میں کم از کم پانچ مختلف آراء یا ردعمل پائے جاتے ہیں جو اس کے اندر تقسیم اور الجھائو کو ظاہر کرتے ہیں،معروف صحافی طارق بٹ کے مطابق پارٹی کے سربراہ عمران خان کا مؤقف ہے ’’ میں رپورٹ کو تسلیم کرتا ہوں مگر تحفظات ہیں، الیکشن کمیشن کے ارکان استعفیٰ دیں، انکوائری کمیشن نے اپنا کام مکمل نہیں کیا، میں چیف جسٹس ناصرالملک اور ان کے ساتھیوں کے شاندار کام کو سراہتا ہوں، ہم احتجاج کیلئے سڑکوں پر نہیں آئیں گے اور اسمبلیوں میں واپس جائیں گے‘‘ تقریباً ان تمام سیاسی جماعتوں میں، جو فین کلب نہیں یا شخصیت پرستی مسلط نہیں، پارٹی سربراہ کی بتائی گئی پالیسی تمام کارکنوں و حامیوں کیلئے رہنما اصول ہوتے ہیں مگر پی ٹی آئی کے معاملے میں ایسا نہیں ، یا ممکن ہے عمران خان نے رپورٹ پر مختلف ردعمل کی منظوری دی ہو، رپورٹ پر ایک اور رائے پی ٹی آئی کے رہنما حامد خان ایڈووکیٹ کی ہے جن کا کہنا ہے کہ پارٹی نے پیشہ ورانہ طور پر کیس نہیں لڑا وہ ناکامی کے ذمہ دار پی ٹی آئی کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ اور پارٹی رہنما جہانگیر ترین کو قرار دیتے ہیں، ایک اور نقطہ نظر پارٹی رہنما اسحاق خاکوانی کا سامنے آیا جن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی عوام کے پاس جائے گی اور بتائے گی کہ کمیشن نے انصاف نہیں کیا حالانکہ 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی، چوتھا ردعمل پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کا ہے۔ جس نے اعلیٰ عدلیہ اور کمیشن کے ججوں کو براہ راست نشانہ بنایا، پانچویں سوچ سینئر رہنما جہانگیر ترین ظاہر کرتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے الزامات کو غیر حقیقی قرار اور مسترد کر کے کمیشن نے نظریہ ضرورت کو اپنایا ہے ان کے خیال میں رپورٹ کے پیراگراف 534سے یہ ظاہر ہوتا ہے۔اس پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ کے ریاست کے نظم پر ممکنہ سنجیدہ نتائج اور لوگوں پر کریمنل اثرات کے تناظر میں کمیشن ’’Balance of Probabilities‘‘ سے کم درجہ کے ثبوت کو اختیار کرنے کو مناسب نہیں سمجھتا‘‘ تاہم ترین نے اس کو نظر انداز کر دیا جو کمیشن کے فیصلے کو درست ثابت کرتا ہے۔ پیرا گراف 530کہتا ہے کہ ایم کیو ایم نے اپنے تحریری بیان میں مؤ قف اپنایا کہ الیکشن پٹیشن نمٹاتے ہوئے شواہد کا معیار شک و شبہ سے بالاتر ہونا چاہئے، مگر کمیشن کیونکہ انفرادی الیکشن پٹیشن نہیں سن رہا تو معیار ثبوت شک و شبہ سے بالاتر اور ’’Balance of Probabilities‘‘ کے درمیان ہونا چاہئے، کمیشن نے اس معاملے کو قانون کا معاملہ سمجھ کر انتہائی احتیاط سے دیکھا ہے۔



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…