لاہور(نیوز ڈیسک )پنجاب اسمبلی میںحکومت ایوان کی کارروائی چلانے اور ”شرمندگی “ سے بچنے کےلئے اپوزیشن کے سوالات کتابچے کے آغاز میں ڈال کرخود کو بچانے میں کامیاب ‘حکومت کے پاس ایجنڈا نہ ہونے پر اپوزیشن کے 26سوالات موخر کرکے ”کھاتہ ‘ ‘ پورا کرلیا‘مفاد عامہ سے متعلق امن و امان ، پرائیویٹ ہاﺅسنگ سکیموںاور پرائیویٹ سکولوں کی جانب سے سکیورٹی فیس لینے پر بحث کےلئے ایک ایک دن مختص کر کے کارروائی چلانے کا فیصلہ جبکہ باقاعدگی سے ایوان میں حاضر ہونے والے ممبران کے سوالات کتابچے کے آخر میں ڈال دیئے جاتے ہیں ۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں حکومت ایجنڈا نہ ہونے کے باعث ایوان کی کارروائی بامشکل چلا رہی ہے اور اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین اور سرکاری محکموں کے درمیان اس بات پر گٹھ جوڑ ہو گیا ہے کہ اعلیٰ سرکاری حکام کو شرمندگی سے بچانے کےلئے اسمبلی ایجنڈے میں شامل وقفہ سوالات کے کتابچے کے شروع میں پاکستان تحریک انصاف کے غیر حاضر ارکان کے سوالات ڈال دئے جاتے ہیں اور آج حکومت نے اپوزیشن کے 26سوالات ایجنڈے کے آغاز پر رکھ کر موخر کر دیئے اور اپنا کھاتہ پورا کرلیا جبکہ قائمقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے مفادعامہ سے متعلق پرائیویٹ ہاﺅسنگ سکیموں کی منظوری پر بدھ کے رو ز بحث کرنے کی ہدایت کی جبکہ امن وامان اور پرائیویٹ سکولوں کی جانب سے سکیورٹی فیس لینے پر ایک ایک دن بھی مختص کر دیئے گئے ہیں ۔ذرائع کاکہنا ہے کہ اجلاس میں تحریک انصاف کے اراکین کی عد م موجودگی کے باوجود رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کے سوال قائمقام سپیکر کی طرف سے موخر کردیئے جاتے ہیںاور اسمبلی رولز کے مطابق اگر کوئی ممبر ایوان میں موجود نہیں اور اس نے سپیکر کو مطلع بھی نہیں کیا تواس کا سوال ”ڈسپوز آف “ کر دیا جاتا ہے لیکن اجلاس میں ایسا نہیں ہو رہا بلکہ اپوزیشن اراکین کے سوالا ت ”پینڈنگ “ کر دیئے جاتے ہیں۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین کی اس حرکت سے ایوان میں باقاعدگی سے آنے والے ممبران کی طرف سے اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائے گئے بزنس کو ایوان میں پیش نہ کئے جانے پر وہ بہت پریشان ہیں اور اس بات کامتعدد بار ایوان میں بھی انہوں نے اظہار کیا ہے کہ اسمبلی ملازمین جان بوجھ کر ان کے سوالات پیچھے کردیتے ہیں جس کا کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا۔