جمعہ‬‮ ، 28 مارچ‬‮ 2025 

انسانی تاریخ کا واحد آدمی جسے 1ہزار سے زائد بچوں کا حقیقی باپ ہونے کا اعزاز حاصل ہے

datetime 10  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تاریخ میں متعدد حکمران ایسے گزرے ہیں کہ جنہوں نے زیادہ سے زیادہ خواتین کو اپنے حرم میں شامل کرنا اور بچوں کی بے شمار تعداد پیدا کرنا اپنی زندگی کا مقصد بنائے رکھا۔ مراکش میں 1672 سے 1727ءتک حکمران رہنے والے شہنشاہ مولے اسماعیل اس قسم کے شہنشاہوں کے شہنشاہ قرار دئیے جاسکتے ہیں کیونکہ حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق کے نتیجہ میں یہ راز کھلا ہے کہ ان صاحب نے اپنے دور حکمرانی میں کم از کم 88 بچے پیدا کئے۔ یونیورسٹی آف بیانا ان آسٹریا کے ڈیپارٹمنٹ آف انتھرو پولوجی کے ماہرین کارل گریمر اور الزبتھ اوبر زاچر نے ایک طویل تحقیق کی جس میں یہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی کہ مولے اسماعیل کے بچوں کی اصل تعداد کیا تھی اور کیا یہ واقعے ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنی جنسی زرخیزی کے قدرتی دور نے اس قدر بڑی تعداد میں بچے پیدا کرنے کا موقع حاصل کرسکے۔

 

انہوں نے اس دور کے مراکش میں فرانسیسی سفارتکار ڈومنک باسنوٹ کی ڈائری میں لکھے گئے معلوماتی نوٹس سے بھی استفادہ کیا۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ تاریخی تحقیق کے نتیجہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ شہنشاہ اپنی عمر کے 28سال (18 سے 45 سال) صرف بچے پیدا کرنے میں مصروف رہا۔ اس دوران ملک کی حسین ترین دوشیزائیں منتخب کرکے اس کے محل میں لائی جاتیں اور انہیں 30 سال کی عمر تک بطور جنسی غلام محل میں ہی رہنا پڑتا۔ ان کی نگرانی خواجہ سراءکرتے تھے اور کسی بھی دیگر مرد کو ان پر نظر ڈالنے کی اجازت نہیں تھی۔ ایک اندازے کے مطابق 28 سال کے دوران شہنشاہ کے لئے تقریباً 500 خواتین لائی گئیں اور وہ روزانہ تقریباً دو خواتین کے پاس جاتا رہا۔ اینتھرو پولوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شہنشاہ کی زندگی ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ خواتین کی بلا روک ٹوک دستیابی کے باوجود معاشرتی حالات کی حدود کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جنسی زرخیزی کی تمام تر زندگی میں تقریباً 900 بچے ہی پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ حال ہی میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ شہنشاہ ملے اسماعیل کے بچوں کی تعداد 888نہیں بلکہ 1024 تھی۔ اس سلسلہ میں مزید تفصیلات کے لئے آپ

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے


میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…