تاریخ میں متعدد حکمران ایسے گزرے ہیں کہ جنہوں نے زیادہ سے زیادہ خواتین کو اپنے حرم میں شامل کرنا اور بچوں کی بے شمار تعداد پیدا کرنا اپنی زندگی کا مقصد بنائے رکھا۔ مراکش میں 1672 سے 1727ءتک حکمران رہنے والے شہنشاہ مولے اسماعیل اس قسم کے شہنشاہوں کے شہنشاہ قرار دئیے جاسکتے ہیں کیونکہ حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق کے نتیجہ میں یہ راز کھلا ہے کہ ان صاحب نے اپنے دور حکمرانی میں کم از کم 88 بچے پیدا کئے۔ یونیورسٹی آف بیانا ان آسٹریا کے ڈیپارٹمنٹ آف انتھرو پولوجی کے ماہرین کارل گریمر اور الزبتھ اوبر زاچر نے ایک طویل تحقیق کی جس میں یہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی کہ مولے اسماعیل کے بچوں کی اصل تعداد کیا تھی اور کیا یہ واقعے ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنی جنسی زرخیزی کے قدرتی دور نے اس قدر بڑی تعداد میں بچے پیدا کرنے کا موقع حاصل کرسکے۔
انہوں نے اس دور کے مراکش میں فرانسیسی سفارتکار ڈومنک باسنوٹ کی ڈائری میں لکھے گئے معلوماتی نوٹس سے بھی استفادہ کیا۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ تاریخی تحقیق کے نتیجہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ شہنشاہ اپنی عمر کے 28سال (18 سے 45 سال) صرف بچے پیدا کرنے میں مصروف رہا۔ اس دوران ملک کی حسین ترین دوشیزائیں منتخب کرکے اس کے محل میں لائی جاتیں اور انہیں 30 سال کی عمر تک بطور جنسی غلام محل میں ہی رہنا پڑتا۔ ان کی نگرانی خواجہ سراءکرتے تھے اور کسی بھی دیگر مرد کو ان پر نظر ڈالنے کی اجازت نہیں تھی۔ ایک اندازے کے مطابق 28 سال کے دوران شہنشاہ کے لئے تقریباً 500 خواتین لائی گئیں اور وہ روزانہ تقریباً دو خواتین کے پاس جاتا رہا۔ اینتھرو پولوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شہنشاہ کی زندگی ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ خواتین کی بلا روک ٹوک دستیابی کے باوجود معاشرتی حالات کی حدود کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جنسی زرخیزی کی تمام تر زندگی میں تقریباً 900 بچے ہی پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ حال ہی میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ شہنشاہ ملے اسماعیل کے بچوں کی تعداد 888نہیں بلکہ 1024 تھی۔ اس سلسلہ میں مزید تفصیلات کے لئے آپ