اسلام آباد (نیوزڈیسک) بٹگرام (ویب ڈیسک) خیبر پختونخوا کے علاقے بٹگرام میں پاشتو کے مقام پر چیئرلفٹ میں پھنسے تمام 8 افراد بحفاظت نکال لیا گیا اور اس آپریشن میں سویلین کی طرف سے پیش پیش رہنے کی وجہ سے فوج کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی لیکن دراصل فوج کاکیا کردار رہا؟ ریسکیو ر نے فوج کے تعاون بارے منفی پراپیگنڈے کو مسترد کردیا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ’ زپ لائن‘ کی طرف سےآپریشن کو لیڈ کرنے والے محمد علی سواتی نے بتایا کہ ڈی سی مانسہرہ نے ان سے رابطہ کیا تھا کہ اس طرح آرمی آپریشن میں مصروف ہے اور ایک بچے کو ریسکیو کر لیاگیا ہے ، اب موسم بھی خراب ہورہا ہے اور ہیلی کاپٹر کے لیولنگ کی وجہ سے کافی ٹام لگے گا اور اندھیرا بھی ہورہاہے , آرمی آپ کو تمام سہولیات دینے کو تیار ہے ، آپ کو مانسہرہ سٹیڈیم سے لے کر متعلقہ جگہ پہنچاتے ہیں تاکہ لوگوں کو زپ لائن کی مدد ریسکیو کرسکیں کیونکہ باقی آپشنز کی نسبت زپ لائن سے آسانی سے ریسکیو کرلیے جائیں گے۔
علی کا مزید کہنا تھاکہ تین بندوں کی ہماری ٹیم تھی، حماد اور الیاس ساتھ تھے، ہیلی کاپٹر سے اترنے کے بعد ہم بیس منٹ میں متعلقہ جگہ پر تھے، وہاں آرمی اور ہزاروں مقامی لوگ موجود تھے، آرمی کا بہت اہم کردار تھا، ہمیں بھی سہولیات فراہم کیں جس سے ہمیں آپریشن میں آسانی رہی ، ہر چیز میں معاونت کی ، آپریشن میں آرمی کا کردار 90 فیصد تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اللہ کے فضل اور لوگوں کی دعائوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہمت دی ، ڈولی تک پہنچے اور پھر تقریباً تین، ساڑھے تین گھنٹے لگے، کیونکہ ایک ہی تار باقی بچی تھی جس کا پہلے جائزہ لیا گیا کہ اس پر مزید کتنا وزن ڈالا جاسکتا ہے، آرمی ایک بچے کو پہلے ہی ریسکیو کرچکی تھی ، ڈولی میں آرمی نے پانی اور راشن پہلے ہی پہنچا دیا تھا جو دوبارہ انہیں پلایاگیا تو ڈولی کے اندر بے ہوش ہونیوالا بچہ بھی ہوش میں آگیا۔