اسلام آباد (این این آئی)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے کارِسرکار میں مداخلت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے کیس میں ایمان مزاری کی 30 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔عدالت نے علی وزیر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔علی وزیر اور ایمان مزاری کے خلاف کارِ سرکار میں مداخلت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔سماعت کے آغاز میں وکیل صفائی قیصر امام نے کہا کہ ایمان مزاری سے تفتیش میں کچھ برآمد نہیں کیا گیا، کیا
ایمان مزاری نے تقریر میں کہا کہ پولیس سے ڈنڈے چھین لو؟ نہیں، انہوں نے کسی کو دھمکی دی نہ شیشے توڑے۔وکیل صفائی قیصرامام کے مطابق ایمان مزاری کو 24 گھنٹے تحویل میں رکھا، مزید حراست میں رہنے کا کوئی جواز نہیں، ایمان مزاری خاتون ہیں، کھرا بولنے کا مطلب نہیں کہ جیل میں رکھا جائے، ان سے تفتیش مکمل ہو چکی، جیل میں مزید رکھنا غلط ہے۔پراسیکیوٹر عاطف الرحمن کی جانب سے ایمان مزاری کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی گئی۔پراسیکیوٹر عاطف الرحمن نے کہا کہ ایمان مزاری اور علی وزیر جلسے کو لیڈ کر رہے تھے، ایمان مزاری نے ریاست کو گالیاں دیں، توڑ پھوڑ ہوئی، ایمان مزاری کا کردار مقدمے میں واضح طور پر لکھا گیا ہے۔اس سے قبل جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد کی عدالت میں پراسیکیوٹر عاطف الرحمٰن نے علی وزیر کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ علی وزیر پولیس کے ساتھ تفتیش کے معاملے پر تعاون نہیں کر رہے، جلسے میں مختلف سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی، ان سے چند ثبوت برآمد بھی ہوئے ہیں۔علی وزیر کے وکیل عطا اللّٰہ کنڈی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کر دی۔وکیل صفائی نے کہا کہ علی وزیر کے خلاف درج مقدمے میں 3 ناقابلِ ضمانت دفعات ہیں اور دیگر قابلِ ضمانت ہیں، ریلی کے شرکاء کوئی بھی ہوسکتے ہیں، علی وزیر کا ریلی کے شرکاء سے کچھ لینا دینا نہیں۔وکیل صفائی عطا اللّٰہ کنڈی نے سوال کیا کہ پولیس آخر علی وزیر سے کیا اگلوانا چاہتی ہے؟،پراسیکیوٹر نے کہا کہ شریک ملزمان سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے، ملزم تعاون نہیں کر رہا۔واضح رہے کہ ایمان مزاری اور علی وزیر کے خلاف تھانہ ترنول میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔