ہفتہ‬‮ ، 10 مئی‬‮‬‮ 2025 

بٹگرام ریسکیو آپریشن تیز ہوا کی وجہ سے مشکل ہو گیا،گزرتے وقت کے ساتھ روشنی کا کم ہونا مشکلات بڑھا سکتا ہے،ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا

datetime 22  اگست‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بٹگرام (این این آئی)خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں پاشتو کے مقام پر کیبل کار کی رسی ٹوٹ جانے سے درمیان میں سیکڑوں فٹ بلندی پر پھنسے 6 طلبہ سمیت 8 افراد کو ریسکیو کرنے کیلئے پاکستان آرمی کے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کی ایک ٹیم سمیت پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری رہا۔الائی کے اسسٹنٹ کمشنر جواد حسین نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فوج کی ریپڈ رسپانس فورس کے دستے بھی زمین پر موجود ہیں۔

جواد حسین نے بتایا کہ آپریشن پاک فوج اور پاک فضائیہ کے 2 ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مسلح افواج کا خصوصی یونٹ کر رہا ہے۔تازہ ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایس ایس جی کمانڈو کو ہیلی کاپٹر سے نیچے اتار کر اس کو ہوا میں معلق چیئر لفٹ کے بالکل مقابل لے جایا گیا۔پاک فوج اور پاک فضائیہ کے 2 ہیلی کاپٹر امدادی کارروائی کے لیے جائے وقوع پر موجود ہیں جنہوں نے کیبل کار کے قریب جانے کی 2 بار کوششیں کیں۔ایک ہیلی کاپٹر کیبل کار کے اوپر پرواز کررہا تھا جبکہ دوسرا بیک اپ کے طور پر کچھ فاصلے پر موجود تھا، ایک کمانڈو نے ہیلی کاپٹر سے کیبل کار کی جانب اترنے کی 2 بار کوشش کی تاہم بعدازاں ہیلی کاپٹر پیچھے ہٹ گیا۔جواد حسین کے مطابق ایک فوجی ہیلی کاپٹر نے 15 منٹ تک علاقے کا سروے کیا، اس دوران ریسکیو 1122 کی ٹیمیں کیبل کار کے نیچے جال پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ریسکیو اہلکار شارق ریاض خٹک نے بتایا کہ علاقے میں تیز ہواؤں کی وجہ سے ریسکیو مشن انتہائی پیچیدہ ہے، اصل میں اندیشہ یہ ہے کہ ہیلی کاپٹر کے روٹر بلیڈ کیبل کار کو مزید غیر مستحکم کرنے کا باعث بن سکتے ہیں، علاقے میں غروب آفتاب شام 6 بجکر 48 منٹ پر متوقع ہے جس کے بعد اندھیرا چھا جائے گا۔جائے وقوع پر موجود شہری جاوید نے تصدیق کی کہ کچھ دیر بعد دوسرا فوجی ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو آپریشن کیلئے وہاں پہنچا۔جواد حسین نے کہا کہ اگر دوسرا ہیلی کاپٹر مسافروں کو ریسکیو کرنے میں ناکام رہا تو ریسکیو 1122 کی ٹیمیں اسنارکل کے ذریعے زمین سے ریسکیو کی کوششیں کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے شانگلہ بیشام سے مقامی لوگوں کو بھی بلایا ہے جو دیامر بھاشا ڈیم کے قریب اسی طرح کے ریسکیو آپریشنز کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اسپیشل سروس گروپ (ایس ایس جی) کے کمانڈوز کو بھی علاقے میں تعینات کر دیا گیا ہے۔یہ واقعہ صبح 7 سے 8 بجے کے درمیان پیش آیا جب طلبہ کیبل کار کے ذریعے اسکول جارہے تھے، اس دوران 2 رسیاں ٹوٹنے سے کیبل کار فضا میں کئی فٹ بلندی پر پھنس گئی اس حوالے سے تفصیلات فی الحال واضح نہیں ہیں کہ کتنی بلندی پر پھنسی ہوئی ہے، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق یہ کیبل کار ایک ہزار سے 2 ہزار فٹ کی بلندی پر پھنسی ہوئی ہے۔

کیبل کار جھانگری ندی کے اوپر محض ایک تار کے سہارے ہوا میں معلق ہے، اطراف میں بلند و بالا پہاڑ اور پتھریلی زمین موجود ہے۔تحصیل چیئرمین نے بتایا کہ کیبل کار علاقے میں نجی طور پر مقامی لوگوں کو دریا کے پار لے جانے کے لیے چلائی جاتی ہے کیونکہ علاقے میں کوئی سڑک اور پل نہیں ہے۔جواد حسین نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کی ٹیم اور مقامی انتظامیہ موقع پر پہنچ چکی ہیں تاہم وہاں صرف ایک رسی تھی جس پر کیبل کار لٹکی ہوئی ہے اور رسی ٹوٹنے کی صورت میں کیبل کار نیچے گر سکتی ہے۔مفتی غلام اللہ نے کہا کہ بچوں کی جانیں بہت زیادہ خطرے میں ہیں، وہ کیبل کار میں رو رہے ہیں اور اپنی جان بچانے کی اپیل کر رہے ہیں۔

دریں اثنا بچوں کے اہل خانہ بھی جائے وقوع پر پہنچے اور حکومت سے ہیلی کاپٹر بھیج کر بچوں کو محفوظ طریقے سے بچانے کی اپیل کی۔کمشنر ہزارہ ڈویژن نے خیبرپختونخوا حکومت کو کیبل کار میں پھنسے بچوں کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر کا انتظام کرنے کی بھی درخواست کی۔اسسٹنٹ کمشنر الائی تحصیل جواد حسین نے بتایا کہ وہ ڈی ایس پی الائی اور ریسکیو 1122 کی ٹیموں کے ہمراہ موقع پر موجود ہیں تاہم اونچائی اور پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے ریسکیو اہلکاروں کیلئے امدادی کارروائی کرنا ممکن نہیں، کیبل کار ایک رسی کے سہارے بلندی پر لٹکی ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ذاتی طور پر چیف سیکرٹری سے فون پر بات کی اور اصل صورتحال سے آگاہ کیا اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی ریسکیو آپریشن کا مطالبہ کیا۔ڈی سی تنویر الرحمن نے دعویٰ کیا کہ چیف سیکرٹری نے انہیں فضائی ریسکیو آپریشن کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہزاروں فٹ اونچائی کی وجہ سے مقامی انتظامیہ اور ریسکیو اہلکاروں کے لیے اس صورتحال سے نمٹنا ممکن نہیں ہے۔دریں اثنا ٹیلی ویژن پر نشر کی جانے والی فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیبل کار میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر پہنچ چکا ہے، مقامی ٹیچر ظفر اقبال نے بھی ہیلی کاپٹر پہنچنے کی تصدیق کی ہے۔کیبل کار میں پھنسے مسافروں میں سے ایک گلفراز نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ کیبل کار میں سوار ایک طالب علم کئی گھنٹوں سے بے ہوش ہے، بلندی پر پھنسے طلبہ کی عمریں 10 سے 15 سال کے درمیان ہیں۔20

سالہ گلفراز نے ریاستی حکام پر زور دیا کہ انسانی ہمدردی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری مدد کے لیے فوری کارروائی کی جائے، ہمارے علاقے کے لوگ یہاں کھڑے ہیں اور رو رہے ہیں۔طلبہ کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ موجود ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے پاس پینے کا پانی تک نہیں ہے، کھانے کی چیزیں کہاں سے آئیں گی؟ پینے کے پانی کی بہت ضرورت ہے، میرے موبائل کی بیٹری بھی کم رہ گئی ہے جبکہ باقی سب کے پاس سادہ موبائل فون ہے۔دوسری جانب ڈی پی او سونیا شمروز نے علاقے میں کیبل کاروں اور چیئر لفٹ کے کثرت سے استعمال کی وجہ سے ان کی مناسب دیکھ بھال کی ضرورت پر توجہ دلائی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…