پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

سیاستدانوں سے 35 سال کا حساب مانگنے والے مارشل لاؤں کے 40 سال کا حساب کیوں نہیں مانگتے؟ سید خورشید شاہ

datetime 20  اگست‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جیکب آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سیاستدانوں سے 35 سال کا حساب مانگنے والے مارشل لاؤں کے 40 سال کا حساب کیوں نہیں مانگتے؟ کسی صحافی نے 40 سال کے مارشل لاء کی کبھی بات کی ہے؟ سیاستدانوں سے 35 سال کا حساب مانگا جاتا ہے جس میں ایٹم بم اور 73 کا آئین ملا، اسٹیل مل، پورٹس ملے، سوشل کام ہوئے، این ایف سی ایوارڈ سمیت صوبوں کو اختیارات اور خودمختیاری دی گئی، صوبوں کے نام تبدیل کرکے قوموں کے نام سے رکھے گئے سیاستدانوں کا نام تو جلدی لیتے ہیں لیکن جنہوں نے ہمیں 65 اور 71 کی جنگوں میں دھکیلا جن لوگوں نے پاکستان کو توڑا 90 ہزار قیدی بھی ہم سیاستدان چھڑا کر آتے ہیں اس پر بولتے ہوئے صحافی ڈرتے ہیں انگلیاں صرف سیاستدانوں پر اٹھائی جاتی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد کی تحصیل ٹھل میں پیپلز پارٹی کے رہنما سابق رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سہراب سرکی سے بھائی کی وفات پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات اگلے سال مارچ تک ہونا چاہئے ستمبر میں صدر کی مدت ختم ہوگی اس کے بعد چیئرمین سینٹ نگراں صدر ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق انتخابات 90 روز کے اندر ہونا چاہئے لیکن نئی حلقہ بندیوں کا بہانا بناکر انتخابات مارچ تک کرائے جاسکتے ہیں کیوں کہ آئین میں گنجائش ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کی وجہ سے انتخابات کو آگے لے جایا جاسکتا ہے۔پیپلز پارٹی رہنما نے کہاکہ تاریخ میں پہلی بار ہوا تھا کہ عمران خان کو اپوزیشن کی جماعتوں نے درخواست کی تھی کہ آئیں بیٹھ کر چارٹر آف اکانامی کریں کیوں کہ مہنگائی بڑھ رہی ہے ملک تباہی کی طرف جارہا ہے ،اس میں جتنی تاخیر کریں گے یہ مہنگائی اور بڑھے گی اور لوگ اس کو برداشت بھی نہیں کرسکیں گے اس لیے ہمیں بیٹھنا ہوگا لیکن ہمیں اس کا جواب ملا کہ میں این آر او نہیں دونگا اور سزائیں معاف نہیں کرونگا پھر سب نے دیکھا کہ ڈالر 110 سے 185 تک پہنچا، پیٹرول سمیت اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی عمران خان آیا ہی ملک کو تباہ کرنے کے لیے تھا ہمارے 16 ماہ میں جو مہنگائی ہوئی وہ ہمیں ساڑھے تین سال کی ناقص حکومت کی جانب سے تحفے میں ملی لیکن اس کے باوجود ہم گھبرائے نہیں اور ملک کی ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے میدان میں رہے اور ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…