ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

اسحاق ڈار نے سرکاری قرض میں 18 ہزار ارب اضافے کی وجوہات بتادیں

datetime 19  اگست‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)سابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سرکاری قرض میں ساڑھے 18 ہزار ارب کے اضافے کی وجوہات تفصیل سے بتادیں۔ایک بیان میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اپریل 2022 سے اگست 2023 کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حکومت کے دوران سرکاری قرض میں اضافے کی وضاحت دی۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے 16 ماہ کے دوران سرکاری قرض میں ساڑھے 18 ہزار ارب کا اضافہ ہوا۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکاری قرض کی اس رقم میں 2 ہزار 300 ارب روپے کا پرائمری خسارہ شامل ہے۔

انہوںنے کہاکہ 18 ہزار ارب کے اضافے میں 6 ہزار 900 ارب کی سود کی ادائیگی بھی شامل ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ سرکاری قرض میں 9 ہزار 300 ارب کا اضافہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ ساڑھے 17 ارب ڈالر رہا، جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کافی حد تک کمی ہوئی۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ کرنٹ اکاونٹ خسارے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر 6 ارب 40 کروڑ ڈالر تک آگئے، پی ڈی ایم کی حکومت کرنٹ اکاونٹ خسارہ 2 ارب 60 کروڑ تک لے آئی۔انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم کی حکومت نے زرمبادلہ میں کمی کے عمل کو روکا، اتحادی حکومت نے ادائیگیوں سے متعلق عالمی ذمے داریاں پوری کیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات کو شکست دی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…