اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف نے 90 دن میں انتخابات اورمردم شماری سے متعلق مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ 90دن میں انتخابات کے تاخیری فیصلے سے ڈیڈ لائن عبور ہوتی دکھائی دے رہی ہے، اگر بر وقت انتخابات نہ ہوئے تو مزید تاخیر ہوگی۔
ہفتہ کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہاکہ عثمان ڈارکی فیکٹری سیل ہوگئی جس سے ڈھائی ہزار خاندان بیروزگار ہوگئے، عثمان ڈار کی والدہ اور بہنوں کے ساتھ جوسلوک کیا گیا اس کا کوئی جواز نہیں، رات دو بجے بچیوں کو سڑک پر لاکھڑا کرنا کون سی روایات ہیں؟محسن لغاری کے بچے کو اٹھا لیا گیا اس پر تشدد ہوا۔انہوں نے کہا کہ کیا موجودہ حالات لیول پلینگ فیلڈ ہیں؟ کورکمیٹی مشکل حالات میں کام کررہی ہے، جب تک چیئرمین تحریک انصاف رہا نہیں ہوتے کورکمیٹی امانت میں خیانت نہیں کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جگہ کوئی نہیں لے رہا، ان کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا، چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق کسی کو خام خیالی ہے تو وہ دور ہو جائے گی۔سابق وزیر خارجہ نے کہاکہ دس روز قبل ایک مردم شماری کا نوٹس جاری کیا گیا، 90 دن میں انتخابات کے حوالے سے آئین بڑا واضح ہے اور انتخابات میں 90 دن کی قدغن ہے، اب کہا جا رہا ہے کہ حلقہ بندیاں قانونی نکتہ ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ سینیٹر علی ظفر 90دن میں انتخابات کے لیے درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروائیں گے جبکہ سلمان اکرم راجہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کو چیلنج کرنے سپریم کورٹ جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ اور بار کے مقف میں تمام شعبے اکھٹے نظر آتے ہیں، جے یو آئی کو 90 دن انتخابات پر واضح موقف اپنانا ہو گا۔وائس چیئرمین نے کہاکہ پی ڈی ایم حکومت نے غفلت سے ملک کو آئینی بحران میں دھکیل دیا، 90دن میں انتخابات کے تاخیری فیصلے سے ڈیڈ لائن عبور ہوتی دکھائی دے رہی ہے، اگر بر وقت انتخابات نہ ہوئے تو مزید تاخیر ہوگی، اگر انتخابات میں مزید تاخیر ہوئی تو سینیٹ انتخابات متاثرہونگے کیونکہ آدھی سینیٹ کو مارچ میں منتخب ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے صدر کی تعیناتی کے لیے بھی قانونی پیچیدگیاں ہوں گی۔